اسلام آباد (این این آئی) حکومت چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ کا فورنزک کرنے والے کمیشن کی حتمی رپورٹ منظر عام پر لے آئی جس کے تحت جہانگیر ترین، مونس الٰہی، اومنی گروپ اور عمرشہریار چینی بحران کے ذمے دار قرار دیے گئے ۔فورنزک آڈٹ رپورٹ میں چینی اسیکنڈل میں ملوث افراد کیخلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور ریکوری کرنیکی سفارش کی گئی ہے جبکہ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ ریکوری کی رقم گنے کے متاثرہ کسانوں میں تقسیم کردی جائے۔
اس حوالے سے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کمیشن نے چینی بحران کا ذمہ دار ریگولیٹرز کو قرار دیا ہے جن کی غفلت کے باعث بحران پیدا ہوا اور قیمت بڑھی، کمیشن نے کیسز نیب، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن کو بھجوانے کی سفارش کی ہے، عید کے بعد وزیراعظم کی ہدایت پر سفارشات تیار ہوں گی۔ شہزاد اکبر کے مطابق کابینہ نے ریکوری کرکے پیسے عوام کو دینے کی سفارش کی ہے اور وزیراعظم نے مجھے اس کی ذمہ داری سونپی ہے۔مشیر برائے احتساب نے کہا کہ عید کے بعد وزیراعظم کی ہدایت پر سفارشات تیار ہوں گی، ابھی کسی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) پر نہیں ڈالا گیا، کوئی تحقیقاتی ادارہ کہے گا تو کابینہ نام ای سی ایل میں ڈالنے پر غور کرے گی۔شہزاد اکبر کے مطابق شہباز شریف فیملی کی کمپنی میں ڈبل رپورٹنگ ثابت ہوئی، 2018۔2017 میں انہوں نے ایک اعشاریہ 3 ارب روپے اضافی کمائے جب کہ19۔2018 میں انہوں نے 78 کروڑ روپے اضافی کمائے، جبکہ جہانگیر ترین گروپ کی شوگر ملز ڈبل بلنگ اور اوور انوائسنگ میں ملوث نکلی ہیں اور کارپوریٹ فراڈ میں ملوث نکلی ہیں۔شہزاد اکبر نے کہا کہ خسرو بختیار کے بھائی کی شوگر مل ہے ان کی اپنی نہیں، خسرو بختیار کے بھائی کے پاس کوئی سیاسی عہدہ نہیں، خسرو بختیار کو عہدہ چھوڑنے کا نہیں کہ سکتے، جو براہ راست ملوث ہوگا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ فورنزک آڈٹ میں شارٹ لسٹ کی گئِی ملز میں پہلی مل الائنس ہے جو آر وائی کے گروپ کی ملکیت ہے، آر وائی کیگروپ میں مونس الٰہی کے 34 فیصد شیئرز ہیں۔شہزاداکبر نے کہا کہ وزیراعظم کا فیصلہ ہے کہ کمیشن کی رپورٹ من وعن عوام کے سامنے رکھی جائے، وزیر اعظم نے کہا ہے کہ 9 کے بعد اب باقی شوگز ملز کا بھی فورنزک ہوناچاہیے، وزیراعظم نے عید کے فوراً بعد سفارشات طلب کی ہیں اس کیلئے میری ذمہ داری لگائی گئی،آٹے کی مد میں تینوں رپورٹ پی آئی ڈی کی ویب سائٹس پر موجود ہیں، آٹا اور چینی کی مدد میں چوری پر کیسز بھی بن رہے ہیں۔