کووِڈ 19 کے مریض کی لاش نہ دینے پر مشتعل ہجوم کی جناح ہسپتال میں توڑ پھوڑحملے کے بعد شیشوں کے ٹکڑے، فرنیچر اور پنکھے زمین پر پڑے تھے ، کاؤنٹر پر نصب شیشے کی کھڑی بھی توڑ دی گئی، ویڈیو منظر عام پر آگئی  

15  مئی‬‮  2020

کراچی (این این آئی)کورونا وائرس سے متاثرہ ایک مریض کی ہلاکت کے بعد ایک درجن سے زائد افراد نے کراچی کے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر(جے پی ایم سی) کے آئیسولیشن وارڈ میں گھس کر توڑ پھوڑ کی،اشتعال انگیزی اس وقت ہوئی جب ہسپتال انتظامیہ نے مریض کے اہلِ خانہ کو لاش دینے سے انکار کردیا۔مشتعل ہجوم مریض کی میت وارڈ سے لے جانے میں کامیاب رہے تھے

تاہم موقع پر رینجرز اہلکاروں کے پہنچنے کے بعد اسے واپس وارڈ میں لانا پڑا۔آئیسولیشن وارڈ میں کووِڈ 19 کے مریض زیر علاج تھے، ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ حملے کے بعد شیشوں کے ٹکڑے، فرنیچر اور پنکھے زمین پر پڑے ہیں جبکہ کاؤنٹر پر نصب شیشے کی کھڑی بھی توڑ دی گئی۔جے پی ایم سی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ ہسپتال میں پولیس اور رینجرز کو بلانے کے بعد کم از 8 سے9 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق ایک 60 سالہ شخص کو ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس سے تشویشناک حالت میں جناح ہسپتال لایا گیا تھا انہیں سانس کی تکالیف، بخار اور کھانسی تھی اور ان کے تیمارداروں سے متعدد مرتبہ ان کی حالت کے بارے میں مشاورت کی گئی۔انہوںنے کہاکہ تیمارداروں کو بالائی منزل پر جانے نہیں دیا گیا جہاں مریض زیر علاج تھا لیکن ان کے انتقال کے بعد ہسپتال کے باہر ایک بڑا مجمع لگ گیا اور پھر انہوں نے وارڈ میں گھس کر توڑ پھوڑ کی۔انہوں نے بتایا کہ جب یہ واقعہ ہوا اس وقت 8 اسٹاف نرسز، متعدد ڈاکٹرز 2 وارڈ بوائے، ایک ریشیپنسٹ، 2 صفائی کرنے والے، چوکیدار اور سیکیورٹی کا عملہ موجود تھا۔ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا کہ واقعہ میں کوئی فرد زخمی نہیں ہوا لیکن ہجوم نے دروازے، کھڑکیاں، چھت کے پنکھے، میزیں، کمپیوٹرز اور جو کچھ ان کے ہاتھ لگا توڑ دیا۔انہوںنے کہاکہ جب کووِڈ 19 کا کوئی مریض انتقال کرجاتا ہے تو ہسپتال انتظامیہ صحت کے ضلعی افسر کو بلاتی ہے جو ایدھی کے عملے کے ذریعے میت کے غسل اور تدفین کا انتظام کرتے ہیں

اور دور دراز قبرستان میں میت کو دفنایا جاتا ہے۔ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا کہ میں تجویز دوں گی کہ ہمیں مرنے والے کے اہلِ خانہ کو اسے دیکھنے کی اجازت نہ دینے کی پالیسی پر دوبارہ سوچنا چاہیے، وہ کسی کے پیارے ہیں، اہلِ خانہ کو مکمل حفاظتی لباس مہیا کر کے میت کا غسل اور تدفین کرنے دی جائے،اس صورتحال کو ہر ایک کے لیے جذباتی طور پر چیلنجنگ کہتے ہوئے انہوںنے کہاکہ میں عوام سے

درخواست کروں گی کہ اس طرح ہسپتالوں میں توڑ پھوڑ نہ کریں کیوں کہ ڈاکٹرز آپ کیلئے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اس سلسلے میں صدر کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) ارشد آفریدی نے بتایا کہ وقوعہ کے بعد 8 افراد کو حراست میں لیا تھا کہ تاہم پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا اور اس سلسلے میں ہسپتال انتظامیہ کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔دوسری جانب ڈاکٹر سیمی جمالی سے

جب ایف آئی آر کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ پولیس چاہتی ہے کہ ہسپتال انتظامیہ شکایت درج کروائے، ’میں شکایت کیوں درج کرواؤں جبکہ یہ ایک سرکاری ہسپتال ہے اور یہاں سیکیورٹی فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، اگر میں نے ایف آئی آر درج کروائی تو کل کو یہ افراد انتقام کے لیے مجھ پر حملہ کریں گے تو کون ذمہ دار ہوگا۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…