اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)یہ وائرس آنکھ، ناک اور منہ کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے جس کے بعد یہ پھیپھڑوں اور قوت مدافعت کو متاثر کرتا ہے۔پاکستان سمیت دنیا بھر میں کورونا وائرس اس وقت خوف کی علامات بنا ہوا ہے اور گزشتہ دسمبر میں چین میں ظاہر ہونے کے بعد اب تک اس کرہ عرض پر ساڑھے 13 لاکھ سے زائد لوگوں کو متاثر کر چکا ہے۔نجی ٹی وی جیوز نیوز کی رپورٹ کے مطابق
پاکستان میں اس وائرس کا سب سے پہلا کیس 26 فروری کو کراچی میں سامنے آیا جہاں ایران سے واپس آنے والے 22 سالہ نوجوان یحییٰ جعفری میں اس مہلک وائرس کی تصدیق ہوئی۔اس کے بعدایران سے تفتان بارڈر کے ذریعے آنے والے متعدد زائرین میں اس وائرس کی تصدیق ہوئی لیکن ائیرپورٹس پر ناقص نظام اور بروقت انتظامات نہ کرنے کی وجہ سے اب یہ وائرس پاکستان کے تمام صوبوں سمیت گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر تک پھیل چکا ہے۔پاکستان میں سب سے زیادہ کیسز پنجاب میں سامنے آئے ہیں۔ پنجاب میں کیسز بڑھ رہے ہیں جب کہ سندھ میں ان کیسز کے بڑھنے کی رفتار قدرے سست ہے مگر پھر بھی سندھ 986 کیسز کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن سے کورونا وائرس پر مکمل طور پر قابو نہیں پایا جا سکتا مگر اِس کے پھیلاؤ کو سست کرکے اُس وقت کا حصول ہے جو کہ دنیا کو اس مہلک وائرس کی ویکسین کی تیاری کے لیے درکار ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وائرس آنکھ، ناک اور منہ کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے جس کے بعد یہ پھیپھڑوں اور قوت مدافعت کو متاثر کرتا ہے۔ اسی لیے معمر افراد یا ایسے شہری جو پہلے سے ہی سانس، کینسر یا عارضہ قلب میں مبتلا ہیں اس سے زیادہ بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں۔اب تک کے دنیا بھر کے اعداد و شمار بھی طبی ماہرین کی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں۔اگر پاکستان میں کورونا کے مریضوں کی سرکاری سطح پر دستیاب تفصیلات کا جائزہ لیں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ پاکستان میں
وائرس کا زیادہ ہدف اب تک مرد بنے ہیں جب کہ عمر کے حساب سے بھی دیکھیں تو اس وائرس سے متاثر ہونے والے زیادہ نوجوان یا ایسے افراد ہیں جن کی عمریں 20 سال سے 40 سال کے درمیان ہیں۔ایسے افراد کی تعداد 37 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔سرکاری اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں 70 سال سے زائد عمر کے متاثر مریضوں کی تعداد اوسط 4 فیصد کے قریب ہے۔چین میں کورونا وائرس کا پہلا کیس
دسمبرمیں سامنے آیا اور پھر انتہائی تیزی سے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ چین میں اس وائرس کا مرکز ووہان شہر تھا جہاں اس وبا کے پھیلنے کے بعد مکمل لاک ڈاؤن کر دیا گیا لیکن اس دوران شہر سے باہر جانے والے افراد موذی وائرس کو چین کے باقی شہروں اور دیگر ملکوں تک پہنچا چکے تھے۔چین کے بعد ایران کا شہر قُم اس کا مرکز بنا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے اس نے یورپ میں اٹلی اور اسپین کو بری طرح جکڑ لیا لیکن اس وقت کورونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز امریکا میں ہیں جہاں ساڑھے تین لاکھ سے زائد افراد میں اس کی تصدیق ہو چکی ہے۔