اسلام آباد (این این آئی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ سرکاری بل پر سابقہ حکمران پارٹیوں نے اصولوں کی بجائے اپنی مجبوریوں کو ووٹ دیا۔ جماعت اسلامی نے ملکی تاریخ کے اہم موقع پر درست سمت میں کھڑے ہو کر اصولوں کا ساتھ دیا۔ بل کی حمایت کرنے والی موجودہ و سابقہ حکمران پارٹیاں قومی ایشوز اور عام آدمی کے مسائل کے حل کے لیے کیوں ایک نہیں ہوتیں۔
ہمارے سینیٹرمشتاق احمد خان کو ڈیفنس کمیٹی کے اجلاس میں نہ بلانا قابل افسوس اور قواعد و ضوابط کی سخت خلاف ورزی ہے۔ بلوچستان کو حقوق سے محروم رکھ کر پاکستان کو کمزور کیا گیا۔وفاق نے ہمیشہ بلوچستان کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیااور ایسی قیادت مسلط کی جس نے کرپشن کے ریکارڈ قائم کئے اور میرٹ کی دھجیاں بکھیریں۔قلات نے قیام پاکستان کے وقت بڑی قربانیاں دیں۔ریاست قلات کے حکمران نے پاکستان کیلئے اپنے خزانوں کا منہ کھول دیا اور اپنے سونے اور چاندی کے ذخائر پاکستان کیلئے وقف کردیئے مگر پاکستان پر مسلط حکمران ٹولے نے ان قربانیوں کا قلات کے عوام کو اب تک کوئی صلہ نہیں دیا۔ قلات میں پانی کا لیول ایک ہزار فٹ تک نیچے چلاگیا ہے اور لوگ پانی کیلئے ہجرت کرنے پر مجبور ہیں،علاقے میں چار ہزار آٹھ سو ڈیمز بنانے کی فزیبلٹی موجود ہونے کے باوجود حکومت سوئی ہوئی ہے اور کچھ کرنے کو تیار نہیں۔سوئی گیس ملک کے ہر کونے تک پہنچ گئی ہے مگر جہاں سے یہ گیس نکل رہی ہے وہاں کے سینکڑوں علاقے آج بھی اس سے محروم ہیں۔ آغاز حقوق بلوچستان پیکیج پر بھی عملدرآمدنہیں ہوا، حکمرانوں نے معافیاں تو مانگیں مگر آج تک اپنا کوئی وعدہ پورانہیں کیا۔ بلوچستان کے ہزاروں لاپتہ افراد کا آج تک کوئی سراغ نہیں مل رہا۔جماعت اسلامی بلوچستان کے حقوق کیلئے سینیٹ اور قومی اسمبلی سمیت ہر جگہ آواز اٹھائے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے معززین قلات اور سوراب کے ساتھ ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا،
اس موقع پر امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبد الحق ہاشمی بھی موجودتھے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے جسے مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے۔بلوچستان کی پسماندگی اور چاروں طرف پھیلی ہوئی غربت کو دیکھ کر یہاں کے عوام کی محرومیوں پر دل کڑھتا ہے مگر وفاقی و صوبائی حکومتوں نے صوبے کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کیلئے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔لاکھوں نوجوان بے روز گار ہیں کسان اور دہقان حکومتی عدم توجہی کی وجہ سے شدید پریشانی سے دوچار ہیں۔سڑکوں اور انفراسٹریکچر کی بدحالی کو دیکھ کر گمان ہوتا ہے کہ یہ علاقہ موہن جوداڑواور ہڑپہ کا حصہ ہے۔علاقے میں تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں کی تعمیر کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی
جس کی وجہ سے بچوں کو تعلیم اور بیماروں کو علاج کی سہولت دستیاب نہیں۔روز گار سے محروم نوجوان مایوسی کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی لاپرواہی کی وجہ سے علاقے کے عوام کے اندرپایا جانے والا غم وغصہ فطری بات ہے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پورے ملک کی طرح بلوچستان سے لاپتہ ہونے والے ہزاروں لوگوں کا آج تک کوئی سراغ نہیں مل سکا اور نہ حکومتی و سیکیورٹی اداروں نے لاپتہ افراد کو ڈھونڈنے اور بازیاب کروانے کی کوئی کوشش کی ہے۔معصوم بچوں کے باپ اوربوڑھے والدین کے بیٹے،بہنوں کے بھائی اور جوان بیٹیوں کے سہاگ اٹھالئے گئے مگر کسی کو ان کا جرم معلوم نہیں،اس ظلم پر ہر طرف خاموشی ہے۔ لاپتہ افراد کے بچوں اور بوڑھے والدین کی چیخ و پکار سنائی دیتی ہے، جسے سننے کو کوئی تیار نہیں۔انہوں نے کہا کہ اڑوس پڑوس کی سنگین صورتحال کے پیش نظر ضروری ہے کہ علاقے کے مسائل کو حل کرنے کی طرف فوری توجہ دی جائے۔ اگر صوبے میں پایا جانے والا احساس محرومی ختم نہ کیا گیا تو عوام کے اندر پائی جائے والی بے چینی اور مایوسی مزید بڑھے گی۔