بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

میرے خلاف مقدمہ کیوں بنایا گیا؟ رانا ثناء اللہ کا رہائی کے بعد انتہائی تہلکہ خیز انکشاف، چیف جسٹس سے جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ بھی کر دیا

datetime 26  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی نے رانا ثنااللہ نے منشیات بر آمدگی کیس میں جو ڈیشل انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے خلاف مقدمہ پارٹی قیادت کو چھوڑنے کیلئے بنایا گیا، استقامت میں کوئی فرق نہیں آیا،پہلے میں 100 فیصد تھا تو اب ایک ہزار فیصد نوازشریف کے ساتھ کھڑا ہوں،ملک کے عوام کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے اور ووٹ کو عزت دوکے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

راناثنااللہ نے لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر رہائی کے بعد فیصل آباد پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کیس کو 6 ماہ ہوگئے،ویڈیو کہاں ہے تاہم لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر ضمانت ملی۔انہوں نے کہاکہ تفتیشی افسرکے ساتھ میرے سوال و جواب کی ویڈیو بھی پیش کر دیں۔راناثنااللہ نے کہا کہ جماعت اور میری ساکھ کو متاثر کرنے کے لیے سازش کی گئی،مجھ پرمقدمہ میری لیڈرشپ کو چھوڑنے کے لیے بنایا گیا لیکن پہلے میں 100 فیصد تھا تو اب ایک ہزار فیصد نوازشریف کے ساتھ کھڑا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اس ملک کے عوام کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے اور ووٹ کو عزت دوکے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ میری 6 ماہ قید پر جوڈیشل انکوائری کرائی جائے، میں نے پوری زندگی میں ہیروئن کانشہ نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کو پتہ ہے کہ یہ کیس جھوٹا ہے اس کے باوجود وہ اپوزیشن کو نشانہ بنانے کیلئے یہ سب کچھ کر رہے ہیں، اگر کوئی ایجنسی یا ادارہ اس طرح کا جھوٹا کیس بنائے تو وزیراعلیٰ یا وزیراعظم کو نوٹس لینے کے لیے 6 ماہ کیا بلکہ 6 منٹ کی بات ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ معاملہ حکومت اور ان کی اتھارٹیز کا کام ہے، ان کا یہ کام تو نہیں اپنے وزیر کو کہیں کہ اگلے دن جا کر پریس کانفرنس کریں کیونکہ میڈیا اس پر زیادہ دلچسپی لے رہا ہے اور وہاں جا کر جھوٹ بولو۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ یہ میرے خلاف جو مرضی چاہے تیار کرلیں تاہم جو بات میں نے اپنی جماعت اور اپنے قائد میاں نواز شریف سے متعلق کہی ہے اس پر آخری سانس تک قائم رہوں گا۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے اثاثوں کی چھان بین کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں پچھلے 20 سال سے انکم ٹیکس ریٹرنز فائل کررہا ہوں اور پچھلے 20 سال سے بطور ایم پی اے، وزیر اور رکن قومی اسمبلی اپنا ٹیکس گوشوارہ جمع کررہا ہوں۔انہوں نے کہاکہ جو جائیداد اور اکاؤنٹس میں نے اپنے گوشواروں میں ظاہر کی ہے اس کے علاوہ پوری دنیا میں ایک روپے کی جائیداد یا ایک روپے کا اکاؤنٹ نہیں ہے لیکن اب میرے ملنے والے دوست اور عزیز جو بھی ہیں ان کی جائیداد بھی میرے کھاتے میں ڈال کر اس فائل کو موٹی کرکے پیش کر رہے ہیں۔

راناثنااللہ نے کہا کہ یہ کہہ رہے ہیں کہ آسٹریلیا میں میری دو ارب روپے کی پراپرٹی پکڑی گئی ہے حالانکہ میں زندگی میں کبھی آسٹریلیا گیا ہی نہیں، اگر پکڑی ہے تو بتاؤ وہ کدھر ہے لیکن اس طرح کے حربے میرے علاوہ دیگر لوگوں کے خلاف بھی استعمال ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دیگر لوگوں کو بھی انہوں نے جیل میں ڈالا ہوا ہے اور یہ سیاسی انتقام اور ظلم زیادہ دیر نہیں چلے گا۔راناثنااللہ نے ایک سوال پر کہا کہ جب ایک آدمی سامنے آکر خود کہہ رہا ہے کہ میں یہ کررہا ہوں تو مجھے اس کے پیچھے جھانکنے کی ضرورت نہیں ہے اس کو بنانے والا کون ہے، حکومت اس معاملے کی ذمہ داری لے رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت اس مقدمے کی ذمہ داری لیتے ہوئے مدعی بن گئی ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ ظلم حکومت کررہی ہے، اس ظلم میں وزیراعظم اور اس کا وزیر شامل ہے، اگر وہ کسی کے کہنے پر کررہے ہیں تو پھر وہ کررہے ہیں تو پھر ظلم کا حساب تو انہوں نے دینا ہے۔مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے کہا کہ میرا سب سے پہلے مطالبہ چیف جسٹس آف پاکستان اور حکومت سے بھی ہے کہ اس معاملے کی جوڈیشل انکوائری کروائی جائے، میں اس مقصد کے لیے اسمبلی کے فلور پر بات کروں گا اس کے علاوہ جہاں جہاں چارہ جوئی ہوسکتی ہے وہ میں کروں گا۔راناثنااللہ نے کہا کہ اس مقدمے میں انہوں نے ہیروئن اپنے گودام سے نکال کر ڈال دیا ہے، اپنے 10 یا 15 افراد جو کوئی حوالدار، کوئی اے ایس آئی اور سب انسپکٹر ہے، ان کو گواہ بنادیا ہے وہ غریب جو یہ کہیں گے وہ بتادیں گے اس لیے یہ میرا مطالبہ ہے اور یہ مطالبہ 6 ماہ بھی رہا ہے۔اپنے مطالبے کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ ان 6 ماہ میں جب بھی تاریخ پر آیا ہوں،

اس وقت بھی عدلیہ، انتظامیہ اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی مطالبہ کیا تھا کیونکہ اے این ایف میں فوج سے لوگ آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں شروع دن سے یہی بات کررہا ہوں اور اس کے لیے میں بھرپور طریقے سے آواز اٹھاؤں گا۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ یکم جولائی کو میں اپنی جماعت اور قیادت کے ساتھ یقیناً 100 فیصد کھڑا تھا تو آج میں ہزار فیصد اپنی جماعت اور اپنے قائد میاں نواز شریف کے ساتھ کھڑا ہوں اور اس طرح کے ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہوں گے، ہم اس ملک اور عوام کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہاکہ ووٹ کو عزت دو کو جاری رکھیں گے، ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ہمیں ووٹ دو بلکہ ہم کہتے ہیں عوام کے فیصلے کو تسلیم کرو، یہ سلیکٹڈ کٹھ پتھلیاں اس ملک کو آگے نہیں لے کر جاسکتیں اس لیے عوام کو عزت دو، عوام کے ووٹ اور فیصلے کو عزت دو۔حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میں پورے دعوے سے کہہ رہا ہوں کہ ان کو معلوم ہے کہ ہم نے یہ جھوٹا کیس کیا ہے اس کے باوجود عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…