سکھر(این این آئی) گورنر سندھ عمران اسماعیل نے صوبے میں گورنر راج کے نفاذ کی باتوں کی تردید کرتے ہوئے اسے قیاس آرائیاں قرار دیا ہے اور کہتے ہیں کہ وزیر اعظم ہاؤس میں سندھ حکومت کے خلاف کوئی سازش نہیں ہورہی ہے اور نہ حکومت کا کوئی ایسا پروگرام ہے ایڈونچر کرنے کا اور نہ ہی میری کبھی سندھ میں گورنر راج کے حوالے سے صدر یا وزیر اعظم سے بات نہیں ہوئی تاہم اگر کسی نے وزیر اعظم بننے کے لیے شیروانی تیار کرائی ہے تو اس کی یہ حسرت دل میں ہی رہ جائے گی
شیروانی تیار کرانے کی باتیں لطیفہ ہیں ان ہاؤس تبدیلی کی باتیں کرنے والے خواب خرگوش کے مزے لیں سندھ میں پیپلز پارٹی کے اندر کوئی فارورڈ بلاک بن رہا ہے تو وہ پیپلز پارٹی جانے باقی کسی فارورڈ بلاک کا ہم سے کوئی رابطہ نہیں ہم مریم نواز کو کسی طور باہر نہیں جانے دیں گے باقی کام عدالت کا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جتوئی ہاؤس سکھر میں پی ٹی آئی رہنماؤں حلیم عادل شیخ، حاجی دیدار خان جتوئی، مبین جتوئی، سردار پپو خان چاچڑ، سید طاہر حسین شاہ و دیگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم سے ملاقات کرنا ہر پارلمنٹرین کا حق ہے اور پچھلے دنوں جو اسلام آباد میں سندھ کے پارلمنٹرین نے جو وزیر اعظم سے ملاقات کی اس میں انہوں نے وفاقی اداروں کی عوام کے ساتھ زیادتیوں کا ذکر کیا اور اپنے گلے شکوے کیے جن پر وزیر اعظم نے ایکشن بھی لیا ہے ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف مجرم ہیں کسی کو احتساب سے استثنی حاصل نہیں احتساب ہوگا اور سب کو نظر آئے گا ان کا کہنا تھا کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی خود حکومت سندھ نے لگوائے ہیں اگر حکومت سندھ کو ان کے حوالے سے کوئی شکایت ہے تو وہ وزیراعظم سے بات کریں عمران خان صرف سندھ کے ہی نہیں پورے پاکستان کے وزیر اعظم ہیں اگر وزیر اعظم ان افسران کو بلائیں گے تو انہیں جانا پڑے گا عمران خان سلیکٹڈ نہیں الیکٹڈ وزیر اعظم ہیں ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے بل پر کسی کی شرط نہیں مانیں گے اور کوئی بھی جماعت اس بل کی مخالفت نہیں کرے گی
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کررہے ہیں اور اس کے لیے بڑی رقوم مختص کی گئی ہیں ایک سے دو ماہ میں گورنر ہاؤس میں نوجوانوں میں چیکس کی تقسیم کی جائے گی انہیں آسان اقساط پر پچاس لاکھ روپے تک کا قرض دے رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ بی آر ٹی منصوبہ طول پکڑ رہا ہے تاہم چاہتے ہیں کہ یہ منصوبہ جلد مکمل ہو تو پھر تحقیقات شروع کریں ان کا کہنا تھا کہ سابق دور حکومت میں 27 ارب روپے لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کی مد میں خرچ کیے گئے لیکن نوجوانوں کو روزگار نہیں ملا ہمارا پروگرام ہے کہ نوجوانوں کو فنڈز دیئے جائیں یہ منصوبہ کسی اہم این اے یا ایم پی اے کا نہیں ہے۔