جمعرات‬‮ ، 10 اکتوبر‬‮ 2024 

وزیر اعظم آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کر سکتے ہیں،وزیرقانون فروغ نسیم نے استعفیٰ کیوں دیا؟وزیراعظم کے زیرصدارت ہنگامی اجلاس کے بعدوزراء کھل کربول پڑے

datetime 26  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) وفاقی کابینہ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے نئی سمری متفقہ طورپر منظور کرلی ہے جبکہ وفاقی وزیر قانون فرورغ نسیم کا استعفیٰ وزیر اعظم عمران خان نے منظور کرلیاہے، فروغ نسیم بطور وکیل اٹارنی جنرل کے ہمراہ (آج) بدھ کو سپریم کورٹ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید کی نمائندگی کریں گے۔

منگل کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی سمری کا جائزہ لیا گیا۔ وفاقی کابینہ نے متفقہ طور پر آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی سمری منظور کر لی۔ وفاقی کابینہ میں ڈیفنس ایکٹ میں ترمیم منظور کی گئی اور نئی سمری صدر مملکت کو بھجوا دی گئی۔وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعدوفاقی وزیر شفقت محمود نے وفاقی وزیر شیخ رشید اور معاون خصوصی شہزاد اکبر کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ کابینہ اجلاس میں بہت سے ایجنڈہ آئٹمز تھے۔ انہوں نے بتایاکہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے سپریم کورٹ سے آنے والے نوٹسز پر بھی بات ہوئی۔انہوں نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 247کے تحت وزیر اعظم کا اختیار ہے، وزیر اعظم صدر کو ہدایت جاری کر سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لئے مکمل پروسیجر اپنایا گیا، وزیر اعظم کی صوابدید ہے کہ آیا ایسے حالات ہیں کہ توسیع دی جائے،اس بات کا فیصلہ کرنے کا اختیار وزیر اعظم کا ہے۔شفقت محمود نے کہاکہ خطے میں غیر معمولی حالات تھے، ہندوستان نے پاکستان پر حملہ کرنے کی کوشش کی، لائن آف کنٹرول پر شدید قسم کی ٹینشن ہے یہ بھی غیر معمولی بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر میں کرفیو بھی غیر معمولی حالات ہے، جھوٹے بہانے سے پاکستان پر حملہ کرنے کی بھی اطلاعات ہیں، پاکستان کو بار بار دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ دریاؤں کا پانی بند کرنے کی بھی دھمکی دی جا رہی ہے، ان غیر معمولی حالات کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم نے فیصلہ کیا کہ آرمی کمان میں تسلسل ہونا چاہیے،یہ فیصلہ اس لئے ہوا کہ جنرل باجوہ نے بہت سی خدمات ادا کی ہیں۔ شفقت محمود نے بتایاکہ وزیر اعظم نے آرمی چیف کی خدمات اور غیر معمولی حالات کو دیکھتے ہوئے توسیع دینے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے بتایاکہ آرمی ریگولیشن دو سو پچپن کے تحت پہلے جنرل کیانی کو توسیع دی گئی تھی،یہ سمری بھی آرمی ریگولیشن دو سو پچپن کے تحت موو کی گئی۔شفقت محمود نے کہاکہ معزز عدالت نے کہا کہ ریگولیشن دو سو پچپن میں توسیع کا لفظ نہیں ہے، دو سو پچپن میں ترمیم کی گئی ہے، ریگولیشن دو سو پچپن میں ایکسٹینش کا لفظ شامل کیا گیا ہے،۔ انہوں نے کہاکہ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ پرانی سمری واپس لی جائے اور نئی سمری بھیجی جائے۔ اس موقع پر شیخ رشید احمد نے کہا

کہ کابینہ اور اتحادی پارٹیوں نے وزیر اعظم کے آرمی چیف کی توسیع کے فیصلے کو خراج تحسین پیش کیا، یہ رولز آج کے نہیں ہیں سالوں سے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک وضاحت کہ رولز 17 اور 19 کے مطابق کابینہ اراکین کی طرف انکار نہیں ہے تو وہ ہاں تصور ہوگا، کابینہ کی طرف سے وقت دیا جاتا ہے اور اس میں 24 گھنٹے دیے گئے تھے اورباقی دستخط اگلے روز آئے تھے جو 19 ہیں تاہم 5 غیر حاضر تھے وہ ملک سے باہر ہیں۔انہوں نے

بتایاکہ عدالت کے تقاضے پورے کرنے کے لئے کابینہ نے سمری پاس کر دی ہے۔شیخ رشید نے بتایاکہ فروغ نسیم مستعفی ہوگئے ہیں، وہ جنرل باجوہ کا کیس لڑیں گے، فروغ نسیم نے کابینہ میں استعفیٰ دیا اور وزیر اعظم نے فروغ نسیم کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے۔شیخ رشید احمد نے کہاکہ ایم کیو ایم کے اتحادی وزیر اور پاکستان کے وزیر قانون کی حیثیت سے عمران خان اور اس کابینہ کے لیے انہوں نے بڑی خدمات دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپنی خدمات کو

پس پشت ڈال کر اپنا استعفیٰ وزیراعظم عمران خان کو دیا تاکہ وہ انورمنصور کے ساتھ مل کر کیس لڑیں گے۔ اس موقع پر شہزاد اکبر نے کہاکہ فروغ نسیم نے رضا کارانہ طور پر استعفیٰ دیا ہے، استعفیٰ دیے بغیر فروغ نسیم کیس نہیں لڑ سکتے۔انہوں نے کہاکہ کیس لڑنے کے بعد فروغ نسیم دوبارہ کابینہ میں آ سکتے ہیں۔ شیخ رشید احمد نے کہاکہ کسی بندے نے

فروغ نسیم پر غصہ نہیں کیا۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ کابینہ میں واضح طور پر کہا گیا کہ سمری میں کوئی پروسیجرل غلطی نہیں ہوئی۔ شفقت محمود نے کہاکہ ساری کابینہ فروغ نسیم کی محنت اور کاوش کو سراہتے ہیں۔ شیخ رشید نے کہاکہ نئی سمری عدلیہ کی توہین نہیں بلکہ یہ عدلیہ کی عزت ہے۔ شہزاد اکبر نے کہاکہ آرمی چیف کی تعیناتی آئین کے تحت ہوتی ہے۔



کالم



ڈنگ ٹپائو


بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…