کراچی(این این آئی) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ ملک کے قرضے تشویشناک حد تک بڑھ چکے ہیں، پاکستان کا ہر شہری تقریبا سوا دو لاکھ روپے کا مقروض ہے۔ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق ستمبر 2018 سے ستمبر 2019 تک ملک کے بیرونی قرضوں میں 10.8 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جنکا مجموعی حجم 106.9 بلین ڈالر ہو چکا ہے،
جو سعودی عرب کی جانب سے تیل کی ادائیگیوں کی مد میں دیئے گئے 9 بلین ڈالر کے ریلیف کے علاوہ ہے جبکہ وفاقی وزارت خزانہ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق2023 میں موجودہ حکومت کے اختتام تک اندرونی قرضوں کا بوجھ 24 ہزار ارب روپے سے بڑھ کر 45 ہزار ارب روپے ہو جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق حکومت کی معاشی پالیسیوں کا معیشت پر منفی اثر پڑا ہے، گردشی قرضے ختم کرنے کے لیے حکومت نے درآمدات کم کرنے کی پالیسیاں اپنائیں لیکن ان سے کاروباری سرگرمیاں بری طرح سے متاثر ہوئیں۔ نتیجتا لوگ بے روزگار ہوئے، انڈسٹریز بند ہونے لگیں، سرمایہ کار ملک چھوڑ کر جانے لگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اراکینِ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی و نیشنل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام کے ساتھ حکومتی کارکردگی پر اسٹیٹ بینک کی حالیہ رپورٹ انتہائی تشویشناک ہے۔ اگر یہی صورتحال جاری رہی تو آئندہ آنے والی حکومتیں قرضوں کا بوجھ برداشت کرنے کے قابل نہیں ہونگی اور ملک چلانا مزید دشوار ہو جائے گا۔ حکومت کو ابھی سے معیشت بہتر کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے ہونگے، قرضے لینے کے بجائے ٹیکس چوری کو روکنا اور غیر ٹیکس آمدن میں اضافے کے لیے دستیاب وسائل کو بروئے کار لانا ہوگا۔ ملک بھر میں پائیدار امن کے قیام کے لیے قومی اسمبلی کو فعال کر کے عوامی مسائل کے حل کے لیے قانون سازی کے عمل کو تیز کرنا ہوگا تاکہ ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام پیدا ہو۔ پاک سرزمین پارٹی ملک میں درکار معاشی اصلاحات پر دانشوروں اور معیشت دانوں کے ساتھ مل کر جامع حکمت عملی مرتب کر رہی ہے تاکہ موقع ملنے پر عوام کو مایوسی نہ ہو اور ہم عوامی توقعات پر پورا اتر سکیں۔