حمزہ شہباز اور ایس پی کے مابین تلخ کلامی کس بات پر ہوئی؟ لیگی کارکن بھی آپے سے باہر ہو گئے

16  اکتوبر‬‮  2019

لاہور(این این آئی)احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کیس میں پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 30 اکتوبر تک توسیع کر دی جبکہ مسلم لیگ(ن) کے صدر محمد شہباز شریف کی حاضری سے معافی کی درخواست منظورکر لی گئی،کمرہ عدالت کی طرف جاتے ہیں حمزہ شہباز اور ایس پی کے مابین تلخ کلامی بھی ہوئی جبکہ پولیس کی جانب سے دو صحافیوں پر بھی تشدد کیا گیا۔حمزہ شہباز کوجیل سے لا کر عدالت میں پیش کیا گیا۔

دوران سماعت عدالت کے استفسار پر نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ ابھی حمزہ شہباز کے خلاف تحقیقات چل رہی ہیں،جوں ہی تحقیقات مکمل ہوں گی ریفریس دائر کردیا جائے گا۔جس پرعدالت نے آئندہ سماعت پر ریفرنس سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14روز کی توسیع کردی۔عدالت میں ملزم فواد حسن فواد، احد چیمہ، شاہد شفیق اور منیر ضیا ء سمیت دیگر اورریفرنس کے دوگواہ شکیل احمد اور ثاقب الرحمن پیش ہوئے۔ دوران سماعت شہباز شریف کے وکیل نے حاضری معافی کی درخواست دائر کی او ربتایا کہ شہباز شریف بیمار ہیں اورکمر درد کی وجہ سے عدالت پیش نہیں ہو سکتے، شہباز شریف کی کمر کے مہرے ہلے ہوئے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ہمارے ہاں اکثر لوگ اس بیماری کا شکار ہیں۔شہباز شریف کے وکیل نے کہاکہ شہباز شریف کی عدم موجودگی کے باوجود کارروائی میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔اس موقع پر گواہ ثاقب الرحمن کے بیان پر جرح کی گئی۔ثاقب الرحمان نے کہاکہ نیب کے دفتر میں بطور گواہ شامل تفتیش ہوا، نیب کی تمام مطلوبہ دستاویزات تفتیشی افسر کو پیش کیں،یہ درست نہیں ہے کہ میں نے بیان قلمبند کرواتے ہوئے حقائق چھپائے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 30اکتوبرتک ملتوی کرتے ہوئے حمزہ شہبازکوپیش ہونے کی ہدایت کر دی۔قبل ازیں حمزہ شہباز میڈیا کے نمائندوں سے بات کرنے لگے تو ایس پی نے عقب سے آکر انہیں روکنے کی کوشش کی جس پر حمزہ شہباز سیخ پا ہوگئے۔جس پر حمزہ شہباز نے کہا کہ آپ پیچھے ہو جائیں مجھے نہ بتائیں میں نے کیا کرنا ہے۔مسلم لیگ(ن) کی کال پر پارٹی رہنما اور

کارکنان اظہار یکجہتی کیلئے احتساب عدالت پہنچے اور قیادت کے حق میں نعرے لگاتے رہے۔ احتساب عدالت کی طرف جانے کی کوشش میں لیگی کارکنوں اور پولیس اہلکاروں میں تلخ کلامی اور ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ پولیس کی جانب سے کوریج کے لئے آنے والے نجی ٹی وی کے رپورٹر او رخبر رساں ادارے کے فوٹو گرافر کو تشدد کا نشانہ بنایاگیا۔ پولیس کی طرف سے حمزہ شہباز اور خواجہ برادران کے کیسز کی سماعت کے پیش نظر راستوں کو کنٹینرز، خاردار تاریں اور بیرئیر لگا کر بند کر دیا گیا جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…