اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پی کے 105 خیبر 1 کا مکمل غیر حتمی، غیر سرکاری نتیجہ سامنے آ گیا، یہاں آزاد امیدوارشفیق شیر آفریدی نے میدان مار لیا،شفیق شیر آفریدی نے 18135ووٹ حاصل کئے اور فاتح قرار پائے،یہاں آزاد امیدوار ہیں دوسرے نمبر پر رہے، غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی کے 106 خیبر 2میں آزاد امیدوار بلاول آفریدی کامیاب قرار پائے ہیں، انہوں نے 12800 ووٹ حاصل کرکے میدان مار لیا
جبکہ ان کے مقابلے میں تحریک انصاف کے امیر خان آفریدی 6561 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ واضح رہے کہ خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والے 7 قبائلی اضلاع اور ایک ایف آر ریجن میں صوبائی اسمبلی کی 16 جنرل نشستوں پر انتخابات ہوئے، ان 16 نشستوں کے لیے 282 امیدوار میدان میں اترے۔ قبائلی اضلاع میں پولنگ صبح آٹھ بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہی۔ ووٹ ڈالنے والے افراد کا جوش و خروش دیدنی تھا، پولنگ اسٹیشنز کے باہر لمبی قطاریں دیکھنے میں آئیں، سکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات تھے، مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد پولنگ اسٹیشن کے اندر موجود لوگوں کو ووٹ ڈالنے دیا گیا، ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق باجوڑ، مہمند، خیبر، ضلع کرم، اورکزئی، شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان اور ایک ایف آر ریجن میں الیکشن کے لیے 18 سو 96 پولنگ اسٹیشنز تھے۔ 554 پولنگ سٹیشنز کو حساس ترین اور 461 کو حساس قرار دیا گیا تھا جہاں پر پاک فوج نے اپنے فرائض انجام دیے۔ پولنگ سٹیشنز کے اندر سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کئے گئے تھے۔اس تاریخ ساز الیکشن میں ووٹرز کی تعداد28 لاکھ تھی اور 282 امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا اور خواتین ارکان بھی شامل تھیں۔اس الیکشن میں تحریک انصاف 16، جے یو آئی کے 15، پیپلز پارٹی کے 13، اے این پی کے 14 اور قومی وطن پارٹی کے 3، مسلم لیگ ن کے 5، جماعت اسلامی کے 13 امیدواروں کے علاوہ 202 آزاد امیدواروں نے حصہ لیا۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ میں سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کنٹرول روم کا دورہ کیا اور پولنگ کے دوران شکایات سے متعلق دریافت کیا۔ حکام نے بتایاکہ قبائلی اضلاع میں پولنگ کے دوران 4 شکایات موصول ہوئیں۔الیکشن کمیشن کے باہر ڈائریکٹر الیکشنز چوہدری ندیم قاسم نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ میڈیا کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ہمارا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہاکہ قبائلی اضلاع میں پولنگ کا عمل بخیر عافیت مکمل ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ میں کنٹرول روم قائم کیا گیا تھا جو انتخابات کو مانیٹر کر رہا تھا۔ انہوں نے کہاکہ پورے دن میں 4 شکایات موصول ہوئی ہیں جو معمولی نوعیت کی تھیں۔ انہوں نے کہاکہ قانونی طور پر نتائج کو الیکٹرانک طریقے سے بھیجنا ہے۔