اسلام آباد (نیوز ڈیسک) قطر کے وزیراعظم و وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم آل ثانی نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے میں ایسے جدید ہتھیار استعمال کیے گئے جو ریڈار پر نظر نہیں آتے۔دوحہ میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قطر پر ہونے والا یہ حملہ انتہائی سنگین اور خطرناک نوعیت کا تھا، جسے ریاستی دہشت گردی کے سوا کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ قطر اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر کسی بھی خلاف ورزی کو برداشت نہیں کرے گا اور اپنے دفاع کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ امریکا نے حملے کے تقریباً دس منٹ بعد دوحہ کو آگاہ کیا اور ساتھ ہی نشاندہی کی کہ اسرائیل نے ریڈار سے بچنے والی ٹیکنالوجی استعمال کی۔ قطری وزیراعظم کے مطابق یہ اقدام خطے کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی ایک افسوسناک کوشش ہے اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو خطے کو نہایت نازک اور خطرناک موڑ کی طرف لے جا رہے ہیں۔شیخ محمد بن عبدالرحمان نے واضح کیا کہ قطر کو اپنی سلامتی کے خلاف اس جارحیت کا جواب دینے کا پورا حق حاصل ہے اور اس مقصد کے لیے تمام تر اقدامات کیے جائیں گے۔ ان کے مطابق یہ حملہ اس وقت ہوا جب امریکا کی درخواست پر امن بات چیت جاری تھی، اور اگر یہ کوششیں ناکام ہوئیں تو اس کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوگی۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ عالمی برادری کو اور کس ثبوت کی ضرورت ہے کہ خطے میں شدت پسندی اور دہشت گردی کو بڑھاوا کون دے رہا ہے؟ قطر نے ہمیشہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے کوششیں کیں، مگر تازہ ترین حملے نے امن معاہدے کے امکانات کو شدید متاثر کیا ہے۔اس کے باوجود، ان کا کہنا تھا کہ قطر اپنی سفارت کاری کو جاری رکھے گا اور سیاسی حل اور علاقائی استحکام کی کوششوں سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی پرتشدد عمل قطر کو ثالثی کے اپنے کردار سے روک نہیں سکتا۔