اسلا م آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)حتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے بیان حلفی میںکئی اہم انکشافات کا پنڈورا باکس کھول دیا ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نواز شریف کے کیسز کی سماعت کے دوران دو لیگی نمائندوں نے مجھ سے رابطہ کیا اور بتایا کہ نواز شریف منہ مانگی رقم دینے کیلئے تیار ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ آپ کو کسی بھی ملک میں پیسے ادا کرسکتے ہیں ۔ناصر جنجوجہ اور مہر جیلانی نے نواز شریف کو
بری کرنے کے لیے دھمکیاں دی تھیں جبکہ ناصر جنجوعہ نے نواز شریف کو بری کرنے کے بدلے 20 ملین یورو کی پیشکش کی۔میں نےآفر کو رد کرتے ہوئے کہا 6 مرلے کے گھر میں رہتا ہوں اپنے حلف کے ساتھ غداری نہیں کر سکتا ، جبکہ16سال پہلے کی ویڈیو دکھا کر مجھے دھمیکیاں دی گئیں جوملتان کی تھی ۔ ویڈیو کے بعد مجھے وارننگ دی جاتی رہی کہ آپ ہمارے ساتھ تعاون کریں اور پھر دھمکیوں کا سلسلہ چل پڑا ۔ کیس کی سماعت کے دوران مجھے رابطہ کرنا اور ملنے کی کوششیں ہوتی رہیں ، مجھے رائیونڈ محل لے جایا گیا اور نواز شریف سے ملاقات کروائی گئی ، ملاقات میں نواز شریف نے کہا کہ آپ ہمارے ساتھ تعاون کریں اس کے بدلے آپ کو مالا مال کر دیا جائے گا ۔ اپنی فیملی کو بتا دیا تھا کہ مجھے سنگین دھمکیاں دی جارہی ہیں اور میں شدید دبائو میں ہوں ۔ فیصلے کے بعد بھی مجھے دھمکیاں دے کر تعاون کرنے کا کہا گیا ۔ مجھے کہا گیا کہ ہمارے بتائے ہوئے جملے دیں ورنہ ویڈیو لیک کر دیں گے ۔ نواز شریف نے ملاقات میں کہا یہ لوگ آپ سے جیسا کہتے ہیں ویسا کرتے جائیں ، ناصر بٹ اور ایک شخص مجھے سے مسلسل رابطے میں رہے ۔رائیونڈ میں ہر طرح کے تعاون کی پیشکش کی گئی۔دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کہا ہے کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کوعہدے سے ہٹانے کے فیصلے کے بعد نواز شریف کے خلاف فیصلے کو بھی کالعدم قرار دے کر انہیں فوری رہا کیا جائے ۔
مسلم لیگ (ن) کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا کہ اس فیصلے سے تصدیق ہوگئی کہ وڈیو اصلی ہے ۔جج صاحب نے تسلیم کرلیا ہے کہ دبا ئوپر فیصلے کیے ۔احتساب عدالت کے جج کو ہٹانے کے بعد نواز شریف کے خلاف فیصلہ کی قانونی حیثیت بھی خود بخود ختم ہو گئی ہے ۔جج کو ہٹانے سے ثابت ہو گیا ہے کہ مریم نواز جو حقائق عوام کے سامنے لائیں
وہ درست ہیں۔مسلم لیگ (ن) پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظ،یٰ بخاری نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانا مسئلے کا حل نہیں۔انہیں عہدے سے ہٹانا یہ تسلیم کرنا ہے کہ جج صاحب غیر آئینی اقدام کے مرتکب ہوئے ہیں۔جج کو عہدے سے ہٹانے سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کودبا ئوکے تحت سزا سنائی گئی ہے۔