کراچی(نیوز ڈیسک)بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی فچ سلوشنز نے پاکستان میں مالی سال 2018-19 کی دوسری ششماہی کے دوران شرح سود 10 فیصد پر مستحکم رہنے کی پیشگوئی کی ہے، فچ سلوشنزکی جانب سے پیر کو جاری ہونے والی ریسرچ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ماضی قریب میں مانیٹری پالیسیوں میں ڈسکائونٹ ریٹ میں مجموعی طورپر425بیسس
پوائنٹس کا اضافہ کرکے شرح 10فیصد تک بڑھائی ہے۔فچ سلوشنز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ خام تیل کی عالمی قیمتوں میں تنزلی کی وجہ سے پاکستان میں افراط زر کی شرح 6 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ عالمی مارکیٹوں میں سست روی، پاکستان کے بیرونی ادائیگیوں کے خراب توازن، کرنٹ اکاونٹ خسارہ، زرمبادلہ کے ذخائرکی صورتحال اور برآمدات پردباو جیسے عوامل کے باعث مالی سال2019 میں پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار جی ڈی پی نمو کی شرح4.4فیصد رہے گی جو مالی سال2020 میں مزید گھٹ کر4.1فیصد پر آجائے گی۔ واضح رہے کہ مالی سال2017-18 میں جی ڈی پی نموکی شرح .5 4فیصد کے ساتھ 13سال کی بلندترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔فچ سلوشنز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومتی اخراجات میں نمایاں کمی کے باوجود رواں سال پاکستان کے مالیاتی خسارے کی شرح6فیصد رہے گی جو گذشتہ مالی سال میں 5.8فیصد تھی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان کے پاس اپنے اخراجات میں مزیدکمی کے مواقع بھی دستیاب نہیں ہیں کیونکہ حکومت پہلے ہی اخراجات میں نمایاں کمی کرچکی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان کے پاس اپنے اخراجات میں مزیدکمی کے مواقع بھی دستیاب نہیں ہیں کیونکہ حکومت پہلے ہی اخراجات میں نمایاں کمی کرچکی ہے۔رپورٹ میں فچ سلوشنز نے پیشگوئی کی ہے کہ مالیاتی خسارے کے سبب پاکستان رواں مالی سال کے ریونیو اہداف بھی حاصل کرنے میں ناکام رہے