پشاور(این این آئی)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا، بلوچستان اور سندھ کے عوام کے تحفظات میں اضافہ ہوتاجارہاہے، 18ویں آئینی ترامیم میں صوبائی خود مختاری کو ختم کرکے ملک میں ون یونٹ قائم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ولی باغ چارسدہ میں مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اداروں میں گورنر فیکٹر بڑھانا ملک کی کمزوری کا باعث بنے گا
اور اٹھارویں ترمم کے بعد صوبے کے ایگزیکٹو اختیارات گورنر کو دینا خطرناک اقدام ہے جس سے صوبوں کی وحدانیت پر حرف آ سکتا ہے،انہوں نے کہا کہ حکومت چلانا کٹھ پتلیوں کا کام نہیں ، غیر سنجیدہ وزیرِاعظم سے ملک نہیں سنبھالا جارہا. اسفندیار ولی خان نے کہا کہ سیاسی سوچ نہ رکھنے والے ملک کیسے چلا سکتے ہیں، جبکہ دوسری جانب سسٹم توڑنے کیلئے بھی کچھ قوتیں سرگرم ہیں۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کو اس کے جائز حق سے محروم رکھا گیا اور اب سندھ کے فنڈز روک کر وفاق کی کمر مضبوط کرنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے ، انہوں نے کہا کہ حکمرانوں اور مقتدر قوتوں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ صوبوں کو کمزور کرنے سے نہ صرف وفاق کمزور ہو گا بلکہ قومی یکجہتی اور اتحاد پارہ پارہ ہو جائے گا، انہوں نے کہا کہ اے این پی کے دور حکومت میں آئین کو اس کی اصل شکل میں بحال کیا گیا، تاہم کچھ لوگ 18ویں ترمیم کے ذریعے 1973 کے آئین کو ختم کرنا چاہتے ہیں جس کی بھرپور مخالفت کی جائے گی، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے اقتدارمیں آنے سے قبل عوام سے بلند و بانگ دعوے کئے لیکن عمران خان اقتدارمیں آکر انتقامی کارروائیوں پر اتر ائے ہیں وفاقی حکومت کا اصل چہرہ عوام کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے ۔اسفندیار ولی خان نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیر اعظم کو اس چیز کا اندازہ نہیں کہ وفاق کی بنیادیں کتنی کمزور ہو چکی ہیں اور ایک چنگاری سب کچھ راکھ کے ڈھیر میں بدل سکتی ہے ، ملک کے ٹھیکیداروں کو اس بات کا احساس ہونا چاہئے کہ چھوٹی قومیتوں کو دیوار سے لگانے سے جمہوریت ڈی ریل ہو سکتی ہے،
انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام خوش آئند ہے تاہم اس حوالے سے مزید کوئی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آ رہی اور مزید اقدامات صرف اعلانات تک محدود ہیں ، انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں عدالتوں کے قیام کیلئے ایک سال کا وقت طلب کرنے سے انضمام بارے حکومتی غیر سنجیدگی سامنے آ گئی ہے ،اے این پی کا مطالبہ ہے کہ اس اہم قومی مفاد کے مسئلے کو جلد از جلد حل کر کے قبائلی عوام کی بے چینی کا خاتمہ کیا جائے ،انہوں نے کہا کہ اے این پی قبائلی اضلاع کے انتخابات میں بھرور حصہ لے گی تاہم پشاور تا ڈی آئی خان 6اضلاع پر مشتمل ایک صوبائی حلقہ بنانا سمجھ سے بالاتر ہے،انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پر کام کا بوجھ کم کرنے کیلئے گورنر کو اختیارات کی تفویض مضحکہ خیز ہے اور اے این پی آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اجازت کبھی نہیں دے گی۔