اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)جہانگیر ترین کا ایک ایک روپیہ ثابت شدہ ، علیمہ خان کے ایک ایک روپے کا منی ٹریل ہے، انہوں نے اپنا بیرون ملک پیسہ ریگولرائز کرالیا ہے، شہباز شریف اسمبلی کے فلور پر کچھ بھی کہتے رہیں ہسٹری این آر او لینے کی ہے، عمران خان احتساب کے نعرے سے پیچھے ہٹ جائیں تو یہ لڈیاں ڈال کر نکل جائیں گے، اگر ہم نہ کھڑے ہوتے تو پاناما کیس میں
فیصلہ نہیں آسکتا تھا، فواد چوہدری کی نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو۔ تفصیلات کے مطابق فواد چوہدری نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ شہباز شریف اسمبلی کے فلور پر کچھ بھی کہتے رہیں ہسٹری این آر او لینے کی ہے، عمران خان احتساب کے نعرے سے پیچھے ہٹ جائیں تو یہ لڈیاں ڈال کر نکل جائیں گے، اگر ہم نہ کھڑے ہوتے تو پاناما کیس میں فیصلہ نہیں آسکتا تھا، عمران خان کی قیادت کی وجہ سے آج یہ لوگ جیلوں میں ہیں، عمران خان احتساب کے نعرے سے پیچھے ہٹ جائیں تو عدالتوں میں یہ معاملات چلنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ احتساب کے معاملہ پر پی ٹی آئی نے کوئی یوٹرن نہیں لیا، جہانگیر ترین کا ایک ایک روپیہ ثابت شدہ ہے، جہانگیر ترین کا کیس یہ ہے کہ جو پیسہ بچوں کے اکاؤنٹ میں تھا وہ اپنے اکاؤنٹ میں بھی دکھانا تھا، علیمہ خان کے ایک ایک روپے کا منی ٹریل ہے، علیمہ خان نے اپنا بیرون ملک پیسہ ریگولرائز کرالیا ہے، نیب قوانین میں اصلاحات کیلئے اپوزیشن سے بات چل رہی ہے، اپوزیشن کی نیب کو غیرموثر بنانے کی کوئی تجویز نہیں مانیں گے، فواد چوہدری نے مزید کہا کہ عمران خان کو وزیراعظم کے منصب تک پہنچانے میں میڈیا کا کردار ہے، میڈیا کو اپنے اندر اصلاحات لاکر بزنس ماڈل ٹھیک کرنا چاہئے، عمران خان یوٹرن سے متعلق بیان میں اسٹریٹجک ری تھنکنگ کی بات کررہے تھے،
پاکستان سعودی عرب کیلئے اور سعودی عرب پاکستان کیلئے اہم ہے اور رہے گا، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین سے مذاکرات کے بعد ادائیگی میں توازن کا مسئلہ نہیں رہا،پی ٹی آئی نے سی پیک کے معاملہ پر کوئی یوٹرن نہیں لیا، سی پیک پر خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے تحفظات دور کیے جائیں گے، علیمہ خان کے ایک ایک روپے کا منی ٹریل ہے، اپوزیشن کی نیب کو
غیرموثر بنانے کی کوئی تجویز نہیں مانیں گے، ٹرمپ نے پاکستان کے بارے میں ہرزہ سرائی کی تو انہیں جواب بھی مل گیا، وزارت اطلاعات کا کام اشتہارات دینا نہیں ہے، یہاں پر بھی اسٹریٹجک ری تھنکنگ کی ضرورت ہے، تو اگلے چھ مہینوں میں وزارت اطلاعات کی ہیئت تبدیل ہوجائے گی، وزارت اطلاعات ابھی ختم نہیں ہوسکتی کیونکہ اس کے نیچے بہت بڑا انفرااسٹرکچر ہے۔