اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئیر تجزیہ کار ہارون الرشید نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابینہ سازی کے معاملات پر عمران خان کی اس طرح گرفت نہیں جس طرح نوازشریف کی تھی ۔ لوگ کہتے ہیں کہ نواز شریف نے تو دو دنوں میں ہی اپنی کابینہ تشکیل دے دی تھی۔ اس کی ایک وجہ تو یہ تھی کہ نواز شریف کو معلوم تھا کہ وہ جیت جائیں گے اور حکومت سازی کے لیے وہ ذہنی طور پر تیار تھے۔
دوسرا ان کو کابینہ تشکیل دینے کا تجربہ تھا اور تیسرا یہ کہ نواز شریف جس کو وزارت دینا چاہیں دے سکتے ہیں ، کسی کی اتنی جرأت نہیں ہوتی کہ وہ ان کے سامنے آواز اٹھا سکے۔ لیکن عمران خان میں مرد شناسی نہیں پائی جاتی ۔ علیم خان نے الیکشن میں کافی پیسہ خرچ کیا انہوں نے اپنا وقت بھی صرف کیا ، آزاد اراکین کو لانے کے لیے جہانگیر ترین نے اپنا جہاز نکالا اور خان صاحب کی مدد کی۔
اب یہ لوگ اپنا اپنا صلہ تو بھی چاہتے ہیں۔ جہانگیر ترین اپنا وزیراعلیٰ لانا چاہتے تھے اور انہوں نے عمران خان کو علیم خان کے معاملے میں منا بھی لیا تھا۔ لیکن عمران خان ایک مرتبہ جو فیصلہ کر لیتے ہیں،اس کے بعد مشاورت پھر سے شروع کر دیتے ہیں۔ وہ جو بھی فیصلہ کرتے ہیں اس پر ڈٹ جانے والے ہیں، ان میں مستقل مزاجی ہے۔لیکن عمران خان سیاسی پیچیدگیاں نہیں سمجھتے اور نہ ہی ان کے مشیر ان سے مخلص ہیں، یہ مسئلہ پہلے دن سے ہی ہے۔عمران خان کو دو سے تین اچھے مشیروں کی ضرورت ہے۔ میں نام لے کر کہتا ہوں کہ وہ جہانگیر ترین ، شاہ محمود اور علیم خان نہیں ہو سکتے ، کیونکہ جس کا اپنا کوئی مفاد ہو اور وہ اپنا مفاد حاصل کرنا چاہتا ہو وہ کبھی ایک اچھا مشیر نہیں بن سکتا۔واضح رہے کہ تحریک انصاف کے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں عمران خان کو وزیر اعظم کے عہدے کیلئے نامزد کردیا گیا ہے۔