لاہور (نیوز ڈیسک) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ پانی کیلئے بھارت اور افغانستان جیسے ازلی دشمن ممالک اور تیل کیلئے عرب ملکوں پر انحصار کم کرنے کیلئے ڈیموں اور آبی ذخائرکی تعمیر ضروری ہے،روپے کی تباہی سے قبل دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر پر اخراجات کا تخمینہ 1450 ارب روپے تھا جس میں اب مزید اربوں روپے کا اضافہ ہو گیا ہے،
اس ڈیم کی صرف زمین کی قیمت اور متاثرین کی آبادکاری کے اخراجات ایک سو ایک ارب روپے ہیں جبکہ پانی کاذخیرہ کرنے پر ساڑھے چھ سو ارب روپے کا خرچہ آئے گا مگر 2018-19 کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں اسکے لئے صرف ساڑھے تئیس ارب روپے رکھے گئے ہیں جو قوم سے ایک مزاق ہے،بجٹ بنانے والوں کو یا تو ملک میں پانی کے بحران کا اندازہ نہیں یا انھوں سے اسے قصداً نظر انداز کیا ہے جو دونوں صورتوں میں ناقابل معافی جرم ہے۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ بڑے ڈیموں کی تعمیر کیلئے قوم کا جزبہ لائق تحسین ہے مگر اتنے بڑے منصوبے چندوں سے نہیں بنتے بلکہ اسکے لئے تو ملکی وسائل بھی کم پڑ جاتے ہیں اور بین الاقوامی اداروں سے اربوں ڈالر کا قرضہ لینا پڑتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر صورت میں ڈیم بنا نے کی ضرورت ہے چاہے اسکے لئے دیگر منصوبوں کیلئے مختص فنڈز سے کٹوتی کرنا پڑے یا قرضے لینا پڑیں۔ڈیموں کی تعمیر اس لئے بھی ضروری ہے تاکہ پانی کے معاملے میں بھارت اور افغانستان پرانحصار کم کیا جا سکے اور واٹر سیکورٹی کی صورتحال بہتربنائی جا سکے۔ اس سے فرنس آئل اور ایل این جی سے بننے والی مہنگی بجلی پر بھی انحصار کم ہو گا جس سے نہ صرف ایندھن کی درامد کی مد میں اربوں ڈالر کی بچت ہو گی بلکہ پیداواری لاگت بھی کم ہو جائے گی جس سے پیداوار، روزگار برامدات اور محاصل میں اضافہ ہو گا۔