اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)الیکشن کمیشن پاکستان نے عام انتخابات 2018 کو ملتوی کرنے اور سابقہ قبائلی علاقے فاٹا کی صوبائی نشستوں پر ملک بھر کے ساتھ انتخابات کرانے کی درخواستیں مسترد کر دیں۔ پیر کو چیف الیکشن کمیشن کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے انتخابات ملتوی کرنے سے متعلق 3 درخواستوں پر سماعت کی۔متحدہ قبائل پارٹی کی جانب سے دائر درخواست پر وکیل فروغ نسیم نے بتایا کہ سابقہ قبائلی علاقے فاٹا میں عام انتخابات کے لیے نئی حلقہ بندیوں کی ضرورت ہے۔
فاٹا کی ایک فیصد نشستیں ہوتیں تو مسئلہ نہیں ہوتا لیکن 15 فیصد نشستوں پر انتخابات نہیں کرائے جا سکتے۔اس دوران رکن خیبرپختونخوا ارشاد قیصر کا کہنا تھا کہ انتخابی شیڈول جاری ہوچکا ہے، کیا آپ چاہتے ہیں کہ انتخابات میں تاخیر کریں جس پر فروغ نسیم نے کہا کہ اگر فاٹا میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات نہیں کروائے گئے تو 15 فیصد عوام نمائندگی سے محروم رہیں گے۔فروغ نسیم نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے لوگوں کی الیکشن ملتوی کرنے کی درخواستیں بھی اسی درخواست کا حصہ ہیں کیونکہ 25 جولائی کو جنوبی پنجاب میں گرمی بہت پڑنے والی ہے۔فروغ نسیم کے اعتراض پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اگر ہم سردیوں میں انتخابات کرواتے تو کہا جاتا کہ کاغان میں سردی بہت ہے، وہاں کے عوام کہیں گے کہ باہر نہیں نکل سکتے۔اس دوران رکن بلوچستان شکیل آفریدی کا کہنا تھا کہ گزشتہ انتخابات مئی میں ہوئے تھے، اس وقت بھی بہت گرمی تھی جس پر فروغ نسیم نے کہا تھا کہ مئی کی نسبت جولائی میں زیادہ گرمی ہوتی ہے۔چیف الیکشن کمیشن نے کہا کہ جنوبی پنجاب کی درخواست کا فاٹا کے حالات سے کیا تعلق ہے؟ جس پر فروغ نسیم نے کہا کہ دونوں میں ایک ہی استدعا کی گئی ہے۔فروغ نسیم نے کہا کہ انتخابات اگر 2 سے 5 ماہ کیلئے ملتوی کردیے جائیں تو کوئی حرج نہیں لیکن ایک سال بعد انتخابات سے قبل از وقت دھاندلی ہوسکتی ہے۔اس موقع پر درخواست گزار چوہدری رمضان اور شاہ محمد جتوئی کی انتخابات ملتوی کرنے کے حوالے سے درخواستوں پر بھی سماعت ہوئی، جس پر وکیل کامران مرتضیٰ نے دلائل دئیے کہ اگر بغیر بحث کے آئینی ترمیم ہو گی تو ایسے ہی مسائل پیدا ہوں گے، ایک دن انتخابات کرانے کا مقصد یہ ہے کہ کوئی اثر انداز نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخاب کی مثالیں موجود ہیں، جس کی حکومت ہو کامیابی اسے کو ملتی ہے، یہ نہیں کہتا کہ انتخابات ملتوی کیے جائیں بلکہ انتخاب سب جگہ ایک ہی دن کرائے جائیں۔بعد ازاں الیکشن کمیشن نے ان درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جسے کچھ دیر بعد سناتے ہوئے تینوں درخواستوں کو مسترد کردیا۔