جمعرات‬‮ ، 11 دسمبر‬‮ 2025 

قومی اسمبلی اور سینٹ کے ساتھ صوبائی اسمبلیوں میں بھی جانے والے ارکان کا تعلیمی معیار کیا ہونا چاہئے ؟سروے میں حیرت انگیز ردعمل سامنے آگیا

datetime 2  جون‬‮  2018 |

جہلم(آن لائن)قومی اسمبلی اور سینٹ کے ساتھ ساتھ صوبائی اسمبلیاں ملک کے قانون ساز ادارے ہیں ،ان میں جانے والے ارکان کا تعلیمی معیار ہونا بہت ضروری ہے،کیونکہ اگر یہ اپنے شعبو ں میں تعلیم یافتہ ہو کر کام کریں گے تو نہ صرف ملک آئین بلکہ قانون کے مطابق چل کر قانون سازی کر کے عوام کو ریلیف دے گا لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ ان کو سہولیات تو دے دی جاتی ہیں کیونکہ یہ عوام کے ووٹوں سے کروڑوں روپے لگا کر الیکشن جیت کر اسمبلیوں میں آتے ہیں جبکہ ان کی تعلیم کا خیال نہیں رکھا جاتا

اسی لیے ان کا کام صرف اسمبلیوں میں حاضری لگوا کر اپنا کام پورا کرنا ہوتا ہے لیکن اگر مسئلہ قانون سازی کا ہو تو وہ اس میں اپنا کردار ادا نہیں کرتے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان اور ملک کی تمام ہائی کورٹس کے ججز جو قانون کی بالادستی کیلئے ہمہ وقت مصروف رہتے ہیں انہیں الیکشن کمیشن کو اس بات کی ہدایت کرنی چاہیے کہ ہر ایم این اے ،ایم پی اے اور سینٹر ایک تو 62اور63کے مطابق ہو اور ساتھ ساتھ اس کا تعلیمی معیار ایسا ہو کہ وہ وہاں بیٹھ کر ملک اور عوام کے مفا د میں قانون سازی کر سکے۔کیونکہ حیران کن بات یہ ہے کہ ملک میں بے روزگار ی کا یہ عالم ہے کہ ہرنوجوان نے تعلیم حاصل کر کے ایم اے کی ڈگریاں تو حاصل کی ہوئی ہیں لیکن وہ سیاسی میرٹ کی بھینٹ پر چڑھ کر ان کیلئے نوکریاں لینا انتہائی مشکل کام ہے جبکہ ایک ایف اے پاس فرد رکن قومی اسمبلی اور رکن صوبائی اسمبلی کے ساتھ ساتھ سینٹر بھی منتخب ہو جاتا ہے۔اگر ہم بحیثیت قوم اس توازن کو برقرار رکھیں تو یقیناًکوئی وجہ نہیں کہ عام طبقہ سے بھی پڑھے لکھے لوگ ان اداروں میں آکر ملک کی بہتر خدمت کر سکتے ہیں۔ملک میں پارلیمانی نظام کا مقصد جمہوریت کا تسلسل ہے لیکن اس میں اگر اس کے معیار کے لوگ اسمبلیوں میں نہیں آئیں گے تو عوام کو ریلیف کیسے ملے گا ایک سروے میں میونسپل کمیٹی کے کونسلر راجہ ظفر اقبال ،منیر احمد تارڑ،رضوان احمد،نعمان اقبال کے علاوہ لوگوں نے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ سیاست ایک کاروبار بن چکا ہے جبکہ احتساب کاعمل ملک میں 70سال کے بعد شروع ہوا ہے۔

اور سیاستدانوں پر ہر اطراف سے لگائے گئے الزامات یہ ثابت کرتے ہیں کہ ایسے لوگ جو ملک کے وسائل کو اپنے ملک میں استعمال کرنے کی بجائے دوسرے ممالک میں ان کی انویسٹمنٹ کرتے ہیں کیا یہ لوگ اس ملک اور قوم سے مخلص ہیں اس لیے حکومت اور عدلیہ کو ایسے قوانین بنانے چاہیے کہ الیکشن میں حصہ لینے سے پہلے تمام ارکان اسمبلی کے ذریعہ آمدن ،اثاثے اور ان کی دوہری شہریت کے ضمن میں ایک ایسا سوالنامہ بنا کر ان سے جواب لے کر اس کی تحقیق کی جانی بہت ضروری ہے۔گو اس میں بنیادی طور پر تھوڑی سی مشکل ہوگی کیونکہ ہماری قوم اور ہمارے سیاستدان عوام سے اپنے آپ کو برتر سمجھتے ہیں لیکن اس پر عمل شروع ہو جائے تو یقیناًہمارا ملک معاشی طور پر مستحکم ہو سکتا ہے جس کیلئے ہم سب کو ملکر بحیثیت قوم اس میں اپنا کردارادا کرنا ہوگا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جج کا بیٹا


اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…