کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی پورے ملک میں سرخرو ہوئی ہے، پچھلے پانچ سال کے دوران ملک میں تمام سیاسی جماعتیں کمزور ہوئیں لیکن پیپلزپارٹی واحد سیاسی جماعت ہے جو اس دوران مزید مضبوط ہوئی ہے اور ہماری یہ کامیابی ملک گیر سطح پر کامیابی کی ضمانت بنے گی۔ وفاقی حکومت سندھ کو اسکے جائز حصہ دینے کے لئے تیار نہیں ہے وفاقی محاصل سے من مانے کٹوتیاں کرکے سندھ کو اسکے جائز حق سے محروم رکھا گیا
مستقل نااہل سابق وزیراعظم نواز شریف سے تین چیزیں مانگی تھی خودمختاری کی ضمانت ابھی تک نہیں۔ سندھ کا نیا بجٹ مثالی اور عوام دوست ہے، کوشش کی ہے کہ بجٹ سے غریب کو فائدہ اور غربت کا خاتمہ ہو، وفاقی حکومت نے روایت کے مطابق سندھ کو فنڈز کم دئیے جس سے ترقیاتی کام متاثر ہوتے ہیں۔وہ جمعہ کو سندھ اسمبلی آڈیٹوریم میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ آٹھ برسوں سے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کر رہا ہوں، انہوں نے بتایا کہ اسمبلی 28 مئی کو تحلیل ہوجائے گی، پھر نگران سسٹم آئے گا نگران حکومت 2 ماہ میں عام انتخابات کروائے گی، اگر منتخب نمائندے موجود ہیں تو بجٹ کا کام انکو کرنا ہے، بجٹ کے دو حصے ہوتے ہیں، ایک سپلیمنٹری جو زیادہ اخراجات کی منظوری دینی ہوتی ہے،بجٹ کا دوسرہ حصہ: ہم نے پورے سال کا بجٹ پیش کیا ہے اور تصدیق تین ماہ کی لیں گے،بجٹ تصدیق 30 ستمبر تک کی ہے،نئی اسمبلی 30 ستمبر کے بعد تصدیق دے گی۔ گزشتہ سال وفاقی حکومت نے 493 بلین روپے بجٹ میں بتایا پھر روائیز کرکے 480 بلین روپے کیا جس میں سے 449 بلین روپے ہمیں ملے ہیں،روائیز کی گئی رقم سے 21.5 بلین روپے کم تھی، وزیراعلی سندھ نے صوبے میں رواں برس ستائس ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہونے والی سڑکوں اور شاہراہوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا سامارو جھڈو روڈ،
جھرک ملا کا تیار روڈ، ٹنڈو آدم روڈ، نواب شاہ پڈعیدن روڈ، سانگھڑ کی شاہراہیں، نوشہرو فیروز سے نواب شاہ سمیت اکتالیس بڑی سڑکیں بنائی ہیں۔ سندھ میں پچپن فیصد زرعی پانی کی قلت ہے وفاقی حکومت نے نیشنل واٹر کمیشن میں پانی کے معاہدے پر عمل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی وزرائے اعظم کو خطوط لکھنے کے باوجود سندھ کو اسکے حصے کا پانی نہیں دیا جارہا ہمارا مطالبہ ہے کہ پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے محکمہ آبپاشی میں ہم نے سب سے زیادہ نہروں کی لائننگ پر فوکس کیا ہے
اربوں روپے کی لاگت سے لائننگ کا کام مکمل کیابہے جس سے آبادگاروں کو بہت فائدہ ہورہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ مجھے سب سے زیادہ لائننگ کے لئے درخواست کی جاتی ہے۔ صحت کے شعبے میں ہم نے مثالی کام کیا ہے امراض قلب کے سات سیٹلائیٹ یونٹس بنائے ہیں دنیا میں ایک چھت تلے کراچی کے امراض قلب جتنی پرائمری انجیوپلاسٹی کہیں نہیں ہوتی۔ پورے پاکستان میں سب سے بڑا بچوں کا ایمرجنسی سینیر بنایا جو کورنگی میں ہے کراچی کے بعد سکھر ، نواب شاہ اور لاڑکانہ میں بھی بنائینگے
ان ایمرجنسی میں اٹھارہ لاکھ بچوں کا علاج کیا گیا ہے۔ ایمرجنسی سینٹرز کے باعث بچوں کی شرح اموات پر قابو پانے میں مدد ملی ہے پچھلے چند سالوں میں شرح اموات پچاسی فیصد سے کم ہوکر چھ فیصد رہ گئی ہے۔ پی پی ایچ آئی کے تحت مثالی ہیلتھ سینٹرز کام کررہے ہیں پی پی ایچ آئی پلس میں 24 گھنٹے صحت کی سہولیات قائم کی ہیں،پی پی پی ایچ آئی کے پاس 1100 صحت کی سہولیات ہیں جس میں سے 300 کو پلس کا درجہ دے دیا ہے کراچی میں دس ارب روپے کی لاگت سے ترقیاتی کام کئے
جن میں کئی شاہراہوں کی مرمت، گلائی اوورز، انڈر پاسز ، جہانگیر پارک اسکیم اور دیگر ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔ وزیراعظم نے کراچی کے لئے پچیس ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا تھا اسکا کیا بنا کچھ پتہ نہیں گورنر سندھ نے 7 بلین روپے کی اسکیم کا افتتاح کرنے کی بات کی ہے، رواں سال وفاقی حکومت نے پی ایس ڈی پی میں ایک ٹکا تک نہیں رکھا، نئے مالی سال میں 5 بلین روپے رکھے گئے ہیں،25 بلین وعدہ کرکے 7 بلین روپے پر آگئے اور رکھے 5 بلین ہیں، دادو کے وزیر نے
فزیبلٹی اسٹڈی کی گراؤنڈ بریکنگ کی تھی، نیشنل اکنامک کاؤنسل کا کام متوازن ترقی اور مساوات کو بڑھانا ہے بہت بڑا فورم ہے جسکو وزیراعظم ہیڈ کرتے ہیں میری کوشش تھی کہ انڈس ہائی وے دو رویہ روڈ کی گراؤنڈ بریکنگ کے 5 ماہ گزر گئے لیکن وفاقی حکومت نے سوائے مٹی کو آگے پیچھے کرنے کے کچھ نہیں کیا انڈس ہائی وے روڈ پر لوگ حادثات کی اموات میں اضافہ ہو رہا ہے وفاقی حکومت منصوبے کی رقم ہونے باوجود کچھ نہیں کررہی منصوبے کا ٹھیکہ بھی دے چکے ہیں لیکن حاصل کچھ نہیں ہوا نیشنل اکنامک کاؤنسل کا کام متوازن ترقی اور مساوات کو بڑھانا ہے بہت بڑا فورم ہے جسکی سربراہی وزیراعظم کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ خیبر پختون خوا کی حکومت بجٹ منظور نہیں کرسکتی انکے پاس اراکین کی مقررہ تعداد نہیں ہے سندھ واحد صوبہ ہے جہاں ہمارے اراکین اسمبلی کی تعداد بڑھی ہے کم نہیں ہوئی۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی سالانہ بجٹ 6.5 بلین روہے ہے سندھ کو صرف ایک اسکیم 200 ملین روپے کی ملی ہے وفاق کی جانب سے یہ شیئر ہمیں دیا جاتا ہے، سندھ میں 14 یونیورسٹیز، 43 ڈگری کالجز اور 2 کیڈٹ کالجز قائم کیے ہیں۔ توانائی میں وفاق نے 7.1 بلین روپے کی بجٹ مختص کی ہے شعبہ توانائی میں سندھ کو صرف 125 ملین روہے دئیے ہیں جوکہ 1.75 فیصد بنتی ہے، آبی شعبے میں 27 بلین روپے کی اسکیمیں ہیں سندھ کو صرف 300 ملین روپے کی 3 اسکیموں سے نوازا گیا ہے آبی شعبے میں سندھ کو 1.7 فیصد شیئر دیا گیا ، کیا یہ ہمارے ساتھ انصاف ہورہا ہے خیبرپختونخواہ شاید بجٹ بھی پاس نہ کرسکے سندھ واحد صوبہ ہے جہاں پیپلز پارٹی 2013 سے زیادہ مضبوط ہے ہم نے پچھلے انتخابات میں 4 سیٹیں جیتیں دیگر صوبوں میں صوبائی ارکان اپنی جماعت کو چھوڑتے جارہے ہیں کورٹ میں نومبر 2016 کو ایک پٹیشن دائر ہوئی ایک جج نے پورے صوبے کا دورہ کرکے رپورٹ بناکر پیش کی پھر دوسری کمیشن بنائی ہم نے صاف پانی کی فراہمی و نکاسی آب کی اسکیموں کے لیے 37 بلین روپے رکھے ہیں، مراد علی شاہ نے کہا کہ کچھ اسکیمیں پرانی ہیں ہم انکو مکمل کرنے کی کوشش کررہے ہیں شعبہ صحت میں فنڈزمیں کمی نہیں کی، جب ترقیاتی بجٹ آئی گی تو یہ بجٹ بڑھ جائی گی آبپاشی کی بجٹ زیادہ اس لیے رکھی گئی ہے کیوں کہ پہلے تین جگہوں پر فنڈز رکھتے تھے اب ایک جگہ مختص کیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کوشش کررہے ہیں سیلز ان گڈز کو جمع کرنے کا اختیار ملے، اگر ایسا ہوا تو صوبے کے وسائل بڑھ جائیں گے۔ صحافی کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے کی فزیبلٹی بنوادی ہے،مجھے شہباز شریف کی طرح مائیک توڑنا اور الٹی سیدھی بات کرنا نہیں آتا، کراچی سرکلر ریلوے کی گراؤنڈ بریکنگ کرنے کے لیے بھی کاوشیں کی لیکن نہیں ہوسکی،4 ماہ میں کراچی سرکلر ریلوے کی فزیبلٹی مکمل کرکے ایڈوانس کاپی چائنا کو بھجوا دی ہے، وفاقی حکومت نے ہماری کاوشوں اور اقدامات کو کبھی بھی سنجیدہ نہیں لیا جس کے باعث کے سی آر منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا اور اب تو چائنا نے منصوبوں کیلئے فنڈنگ بھی روک دی ہے۔ اسحاق ڈار نے نومبر 2017 میں کہا تھا کہ ہم سرکلر ریلوے کی ایکنک سے منظوری دیں گے اور آج تک وہ منظوری نہیں ہوسکی۔ مراد علی شاہ صحافی کے ایک سوال کے جواب پر انھوں نے بتایا کہ مستقل نااہل سابق وزیراعظم نواز شریف سے تین چیزیں مانگی تھی جس میں (1)خودمختیاری کی ضمانت، (2)ریلوے کی زمین اور (3) اسکو سی پیک میں شامل کرنا ہیں، خودمختیاری کی ضمانت ابھی تک نہیں ملی، ریلوے زمین دینے کا مسئلہ ابھی تک حل نہیں ہوا باقی منصوبہ کو سی پیک میں جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی (جے سی سی) کے ذریعہ شامل کروالیا ہے۔انھوں نے بتایا کہ وفاق کے ماتحت سندھ میں جاری گرین لائین منصوبہ ابھی تک مکمل نہیں ہوا۔ ایک اور سوال کے جواب میں بتایا کہ قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن کی سیکیورٹی میں نے واپس نہیں لی، سپریم کورٹ کی ہدایت پر کمیٹی بنائی گئی ہے وہ دیکھ رہے ہے کہ کس کو سیکیورٹی دینی چاہیے۔ انھوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی سے تو ایک صوبہ تک نہیں سنبھالا گیا حکومت کیا چلائے گی، دیگر پارٹیوں کی کارکردگی سے متعلق سوال کے جواب میں بتایا کہ پنجاب میں روزانہ کی بنیاد پر لوگ ن لیگ چھوڑکر جارہے ہیں اور بلوچستان حکومت اب پہلے سے بلکل چینج ہوگئی ہے، سراسری نظر سے دیکھا جائے تو پیپلز پارٹی تمام صوبوں میں مضبوط ہے، یہی ہماری کامیابی کی نشانی ہے اور پیپلز پارٹی سندھ میں کامیابی سے پورا پاکستان جیتے گی۔