کوئٹہ (نیوز ڈیسک ) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل بینچ نے میتھوڈیسٹ چرچ زرغون روڈ پرحملے میں زخمی ہونے والے تمام زخمیوں کو 3دن کے اندر معاوضے کی ادائیگی کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ اگر اس دوران تمام زخمیوں کو معاوضے کی ادائیگی ممکن نہ بنائی گئی تو کیوں نہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں بنائی جانے والی کمیٹی کے اراکین ودیگرکی تنخواہوں سے مارک اپ کی وصولی کے احکامات دے دئیے جائیں۔
جمعہ کے روز زرغون روڈ میتھوڈیسٹ چرچ پر ہونے والے حملے سے متعلق کیس کی سماعت شروع ہوئی تو اسپیشل سیکرٹری داخلہ وجیہ اللہ کنڈی نے عدالت کو بتایاکہ 26.4ملین روپے ڈپٹی کمشنر کو دے دئیے گئے ہیں تاہم معاوضے کی ادائیگی کیلئے جاں بحق ہونے والے افراد کی سکسیشن سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہوتی ہے ،چرچ حملے میں 8افراد لقمہ اجل بنے تھے جن میں سے ایک کی سیکسیشن سرٹیفکیٹ ہمیں موصول ہوئی ہے اس پر چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے اسپیشل سیکرٹری داخلہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ ٹھیک ہے ہم رقم کو ڈپٹی کمشنر سے سیشن جج کوئٹہ کوٹرانسفر کرادیتے ہیں اور اسے حکم دیتے ہیں کہ وہ ایک ماہ کے اندر سیکسیشن سرٹیفکیٹ کے حوالے سے فیصلہ صادر کرتے ہوئے معاوضہ کی ادائیگی کرے ۔آپ جنوری سے رقم لیکر بیٹھے ہیں تو اسپیشل سیکرٹری داخلہ نے کہاکہ رقم ریلیز ہوچکی ہے اس ووقت رقم ڈی سی کے پاس ہے تو چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ ڈپٹی کمشنر کہاں ہے؟ اور رقم کہاں رکھی گئی ہے ؟ ہمیں اس اکاؤنٹ کا نمبربتایاجائے اس پر کورٹ کو بتایاگیاکہ عدالت عظمیٰ اس سلسلے میں رقم کی سیشن جج کو منتقلی کے احکامات دیں عدالتی احکامات پرعملدرآمد کیاجائے گا ۔سماعت کے دوران بینچ کوبتایاگیاکہ چرچ خودکش حملے میں 8افراد جاں بحق جبکہ 58زخمی ہوئے تھے اس سلسلے میں ڈاکٹر کے ایڈوائس پر
صوبائی حکومت معاوضے کی ادائیگی کرتی ہے انہوں نے کہاکہ لقمہ اجل بننے والے افراد کیلئے8ملین جبکہ زخمیوں کیلئے بھی 24.2ملین روپے ڈپٹی کمشنر کو ریلیز ہوچکے ہیں اسپیشل سیکرٹری داخلہ نے عدالت کوبتایاکہ معاوضہ دینے کیلئے ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جس کے سربراہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نصیب اللہ ہے جبکہ اس میں اسسٹنٹ کمشنر صدر ،پولیس سرجن ڈاکٹر علی مردان ،ایس ایس پی انویسٹی گیشن بھی شامل ہیں ۔معاوضے کیلئے تمام دستاویزات کو دیکھاجاتاہے اس موقع پر عدالت نے
معاوضے کیلئے تشکیل دی جانے والی کمیٹی کے ممبران کو آدھے گھنٹے میں پیش ہونے کا حکم دیا اورکہاکہ ابھی تک زخمیوں کو ایک ٹکا بھی نہیں دیا کئی ماہ گزر گئے ہیں زخمیوں کو رقوم کی ادائیگی کیوں نہیں کی گئی ہے سرکاری بیوروکریسی کے چکر میں زخمیوں کو معاوضہ نہیں دیاجاتا یہ صورتحال باعث شرم ہے فروری میں معاوضے کی ادائیگی کی جانی چاہیے تھی اگر کاغذ کے رخنے ڈالے جاتے ہیں تو ہم چھوڑیں گے نہیں ،لوگ معذور ہوگئے ہیں اور آپ نے انہیں رقم نہیں دی 2
بجے تک کمیٹی کے تمام اراکین کو بینچ کے سامنے ہوناچاہیے ۔اس موقع پرچرچ کمیٹی کی جانب سے عدالت کوبتایاگیاکہ وفاقی حکومت کی جانب سے 5ملین روپے کے معاوضے کااعلان ہوا جو ابھی تک انہیں نہیں ملا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ وہ جائیں اور وفاقی حکومت سے مذکورہ اعلان کردہ رقم مانگیں یا پھر اس کے خلاف پٹیشن دائر کریں بعدازاں مذکورہ کیس کی سماعت وقفے کے باعث ملتوی کردی گئی ۔وقفے کے بعد ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نصیب اللہ کی سربراہی میں کمیٹی کے
ممبران اسسٹنٹ کمشنر صدر،پولیس سرجن ڈاکٹر علی مردان ،ایس ایس پی انویسٹی گیشن بینچ کے روبرو پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیاکہ 5ماہ گزرنے کے باوجود بھی چرچ حملے کے زخمیوں کو معاوضہ کیوں نہیں دیا گیا کمیٹی کے کتنے اجلاس ہوئے ہیں اور ان کے منٹس کہاں ہیں؟ اس موقع پر کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نصیب اللہ عدالت کوبتایاکہ کمیٹی کے اب تک 4اجلاس منعقد کئے جاچکے ہیں جن کے منٹس ان کے پاس ہے کمیٹی کاکام متاثرہ افراد کے کیسز کو فارورڈ کرناہوتاہے
رقم ریلیز کرنا خزانہ اوردیگر کاکام ہے ہم نے 6مئی تک تمام کیسز فارورڈ کردئیے ہیں جس پر چیف جسٹس نے برہمی کااظہار کیا اورکہاکہ 6مئی کو کیوں اس سے قبل کیوں کیسز کو فارورڈ کیوں نہیں کیاگیا جس پرعدالت کوبتایاگیاکہ کیسز پولیس سرجن اور دیگر کے پاس ہوتے ہیں ان سے جب کیسز کمیٹی کو موصول ہوتے ہیں تو انہیں فارورڈ کردیاجاتاہے اس پر چیف جسٹس نے پولیس سرجن ڈاکٹر علی مردان سے وضاحت کیلئے کہاتوانہوں نے کہاکہ پہلے پہل زخمیوں کو ہم ٹریٹ کرتے ہیں بعد میں
وہ پرائیویٹ ہسپتالوں کو چلے جاتے ہیں جس کے بعد ان کا رابطہ ختم ہوجاتاہے اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ماشاء اللہ آپ تو لوگوں کے گھر جا کر ان کے مسائل حل کرتے ہیں جہاں ادارے کام کرتے ہیں اور جن معاشروں میں عقل مند لوگ ہے کیاان میں ایسا ہوسکتاہے ۔جتنے دن کی تاخیر ہوئی ہے اب کمیٹی کے تمام ارکان کے تنخواہوں سے مارک اپ کی کٹوتی بھی ہوگی کیوں نہ آپ کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کرکے مس کنڈکٹ کی کارروائی کی جائے کیا ریاست کے کام ایسے ہوتے ہیں اب آپ سب مارک اپ میں اپنا حصہ ادا کرینگے اس پر عدالت کوبتایاگیاکہ کل شام تک تمام زخمیوں کو رقوم کی ادائیگی کردی جائے گی ۔عدالت نے اس موقع پر چرچ کے تمام 58زخمیوں کو 3دن کے دوران رقوم کی ادائیگی کرنے کا حکم دیا اور کہاکہ اگر ایسا نہ ہوا تو کیوں نہ کمیٹی کے ارکان کیخلاف کارروائی اور ان کی تنخواہوں سے مارک اپ کی ادائیگی کے احکامات دئیے جائیں ۔انہوں نے کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ زخمیوں کے گھر جائیں اور انہیں ادائیگی کریں ۔بعدازاں کیس کی سماعت کو ملتوی کردیاگیا۔