اتوار‬‮ ، 03 اگست‬‮ 2025 

نوٹس ڈنر کا دعوت نامہ نہیں ،کرپشن بارے پوچھنا جرم ہے تو یہ کرتا رہوں گا،پاکستان نے84 ارب ڈالر قرض ادا کرنا ہے،اب کرپشن کو مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا،چیئرمین نیب کا دبنگ اعلان

datetime 10  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ قومی ادارے کا نوٹس ڈنر کا دعوت نامہ نہیں ہوتا اور اگر کوئی سمجھتا ہے کہ کرپشن سے متعلق پوچھنا جرم ہے تو یہ جرم ہوتا رہے گا،کوئی تنقید کرتا ہے یا تذلیل کرتا ہے تو اس کی مرضی لیکن نیب آئین اور قانون کے مطابق اپنے اختیارات استعمال کرتا رہے گا،کرپشن کو مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا، ہمارا الیکشن سے کوئی تعلق ہے نہ کسی قسم کے سیاسی عزائم ہیں،پوچھ گچھ کا نوٹس بھجوانا انتخابات میں قبل از وقت دھاندلی نہیں۔

چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نوٹس آپ کی عزت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب جو کچھ کر رہا ہے ملک اور عوام کے لیے کر رہا ہے، ہمیں کسی قسم کی تشہیر اور شاباش کی ضرورت نہیں، کوئی تنقید کرتا ہے یا تذلیل کرتا ہے تو اس کی مرضی لیکن نیب آئین اور قانون کے مطابق اپنے اختیارات استعمال کر رہا تھا اور کرتا رہے گا۔جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ آپ میں سے کوئی بھی تشریف لایا ہے تو اس کی خاطر تواضع کی ہے،انہوں نے کہا کہ جو لوگ بھی آئے ان سے ادب سے پوچھا کہ آپ نے جو رقم استعمال کی اس کے امین تھے؟ ادب سے پوچھتے ہیں کہ جو رقم خرچ کی وہ کہاں کی۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پوچھنا کون سا گناہ ہے کہ کرپشن کیسے ہوئی کہاں ہوئی، کوئی یہ سمجھتا ہے کہ یہ پوچھنا جرم ہے تو یہ جرم ہوتا رہیگا۔چیئرمین نیب نے کہا کہ یہ صورتحال ہمارے ملک کے مفاد میں ہے، کرپشن کو مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا۔قومی احتساب بیورو کے سربراہ کا کہنا تھا کہ نہ تو ہمارا الیکشن سے کوئی تعلق ہے اور نا ہی کسی قسم کے سیاسی عزائم ہیں، الیکشن میں الف آئے یا ب آئے، عوام جانے اور ووٹ جانیں، لیکن کرپشن کے خاتمے کی جو مہم شروع کر رکھی ہے اسے ختم نہیں کریں گے۔جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ جن لوگوں کے ذہن میں یہ بات ہے کہ

ہمیں کچھ نہیں کہا جائے گا وہ اپنی اس غلط فہمی کو دور کر لیں، ان سے پوچھا بھی جا سکتا ہے اور قانون کے مطابق ان پر گرفت بھی ہو سکتی ہے اور جو قوم کی لوٹی ہوئی دولت ہے اسے واپس لا کر جن لوگوں کا حق ہے ان تک پہنچائی جائے گی۔چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب کی کسی کے ساتھ کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے، نیب کا ہر قدم ملک اور ریاست کے مفاد میں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نیب کو تھانے داری کا کوئی شوق نہیں ہے، آج ملک اس نہج پر پہنچ چکا ہے کہ پاکستان نے 84 ارب ڈالر قرض ادا کرنا ہے لیکن اتنی بڑی رقم کہیں خرچ ہوتی نظر نہیں آتی۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی سے یہ سوال کر لیا جائے کہ یہ رقم کہاں استعمال ہوئی، آپ ذمہ دار تھے تو کوئی یہ مت سمجھے کہ اس کے ساتھ ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔قومی احتساب بیورو کے سربراہ نے کہا کہ اگر کسی شکایت کا ازالہ ہو جائے یا انکوائری ہو جائے تو آپ صاف شفاف ہو کر سامنے آئیں گے اور آپ کی شخصیت کے خلاف ہر قسم کی افواہ دم توڑ جائے گی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…