اسلام آباد(نیوز ڈیسک)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہاہے کہ عدالت نے بے نظیربھٹوکے قاتلوں کوکیوں چھوڑا اورججوں کو خدا کا خوف نہیں ان کے بھی بچے ہیں ٗ بینظیر بھٹو کے قاتلوں کو چھوڑنا سنجیدہ معاملہ ہے ٗ وزیرقانون سے مشورہ کر کے ہم عدلیہ کو خط لکھیں گے۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہارخیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے کہا کہ آج ماتم کرنے کا دن ہے کہ بے نظیر بھٹو کے قاتل چھوٹ گئے، کیا عالمی طاقتوں کے کہنے پر
قوم کی لیڈر کے قاتلوں کو چھوڑا گیا ٗبے نظیر بھٹو کے قاتلوں کو عدالت نے کیوں چھوڑا اورججوں کو خدا کا خوف نہیں ان کے بھی بچے ہیں، آج آپ کی آواز دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے ٗ عدالتی تاریخ کا سیاہ دن ہوگا۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حکومت اقتدارکے اندھے گھوڑے پر سوار تھی، آخر اندھے گھوڑے نے حکمرانوں کو کھائی میں گرا ہی دیا، بینظیر بھٹو کے قاتلوں کو چھوڑنا سنجیدہ معاملہ ہے جب کہ وزیرقانون سے مشورہ کر کے ہم عدلیہ کو خط لکھیں گے۔سید خورشید شاہ نے کہا کہ آج قوم کا سرشرم سے جھکنا چاہیے ٗمقدمات میں استغاثہ کو جان بوجھ کرکمزور رکھا جاتا ہے، بے نظیر بھٹو کی شہادت کے فورا بعد جائے وقوعہ کو دھویا گیا، پرویز مشرف پرحملہ ہوا تو اس جگہ کو چار روز بند رکھا گیا، مشرف حملہ کیس کے مجرموں کو سزائے موت بھی ہوگئی، سیاستدان ایک ایک کرکے مارے جائیں گے اورکوئی ہم پر رونے والا بھی نہیں ہوگا۔سید خورشید شاہ نے سندھ میں پانی کی تشویشناک صورتحال کا معاملہ اٹھا تے ہوئے کہا کہ یہ ایمرجنسی صورت حال ہے جس کیلئے ہنگامی اجلاس بلایا جائے، کم از کم جانوروں اور انسانوں کے پینے کا پانی تو دیں، آج تین دن بعد سکھر بیراج سے پانی چھوڑا گیا ہے، ایک لاکھ کیوسک کی بجائے 35 ہزارکیوسک پانی چھوڑا گیا، کوٹری بیراج کا بھی یہی حال ہے، لوگ اب پانی کے لیے سڑکوں پر نکلیں گے، پیاسے عوام نکل پڑے تو کتنوں کو ماروگے۔
اجلاس کے دوران اسپیکرقومی اسمبلی نے وزیر قانون سے استفسار کیا کہ بے نظیر بھٹو قتل کیس اتنی تاخیر کا شکار کیوں ہے؟دس سال سے کیس چل رہا ہے اور نتیجہ کچھ نہیں جس پر وزیرقانون نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کا کیس دس سال سے تاخیرکا شکار ہے، سابق وزیراعظم نوازشریف کیس کی روزانہ سماعت کی جاتی ہے، عدالت کا یہ طریقہ کار افسوس ناک ہے۔