اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سے بار بار کہا کہ آئیں بیٹھیں اور مسائل پر بات کریں لیکن حکومت نے پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دی، آج سارے سیاست دان غیر محفوظ ہو چکے ہیں۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت کو اب پارلیمنٹ یاد آرہی ہے جب چڑیاں چگ گئیں کھیت، اندھے گھوڑے نے اِنہیں کھائی میں گرادیا ہے۔
سید خورشید شاہ نے کہا کہ بے نظیر بھٹو پاکستان کی ہی نہیں دنیا کی لیڈر تھیں ٗ ان جیسی بڑی لیڈر کی جائے شہادت کو کیوں صاف کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف حملہ کے مقام کو چار دن بند رکھا گیا،بے نظیر بھٹو کو کہا گیا کہ واپس نہ جاؤ شہید کر دی جائیں گی، بتایا جائے کہ بی بی شہید کے مجرموں کو کیوں چھوڑا گیا ٗمشرف حملہ کیس کے مجرموں کو سزائے موت بھی ہو گئی ٗمشرف پرحملے کی جگہ سے چپ ملی جس سے دہشتگرد ٹریس ہوئے ۔خورشید شاہ نے کہا کہ یہ افسوس کا مقام ہے، ہم کہاں احتجاج کریں،سیاستدان ایک ایک کر کے مارے جائیں گے ، کوئی ہم پر رونے والا بھی نہیں ہو گا ٗہم اپنے اپنے ایجنڈوں میں پھنسے ہوئے ہیں،سیاسی نظام سیاسی جماعتوں پر مشتمل ہے،جب ملک میں سیاسی جماعتیں نہ ہوں تو آمریت ہوتی ہے،سیاسی رہنما ساری عمر جہدو جہد کرتے ہیں،قتل پرکوئی پوچھتا تک نہیں۔اس موقع پر پیپلز پارٹی کے ہی رہنما اعجاز جاکھرانی نے بھی اظہار خیال کیا اور کہا کہ موجودہ حکومت جمہوریت پر نہیں بادشاہت پر یقین رکھتی ہے، وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ نیب آرڈیننس ختم کریں، جب مشکل نے آگھیرا تو اب یاد آگیا کہ نیب ختم کرو۔اعجاز جاکھرانی کا کہنا تھا کہ ہم کہتے رہے کہ پارلیمنٹ کو مضبوط کریں ہماری بات کسی نے نہ سنی، پارلیمنٹ کو کمزور سے کمزور کیا جاتا رہا، جب ہم اپنے فیصلے خود نہیں کریں گے پھر ایسا ہی ہوگا جو ہو رہا ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ آج نواز شریف بھی نیب آرڈیننس کے خلاف بات کر رہے ہیں۔