اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی ایکسپریس نیوزکے معروف پروگرام ’’خبردار‘‘میںانکشاف سامنے آیا ہے کہ سعودی ولی عہد نے سب شہزادوں کو پکڑ کر ایک ہوٹل میں بند کیا اورہر بندے کو کہا کہ تمہیں اتنے اتنے ارب ڈالر ادائیگی کرنا ہو گی، پیسے ادا کرو، مجھے اور تم سے کچھ لینا دینا نہیںاور اس طرح اس نے بڑے بڑوں سے پیسے نکلوا لئے۔ پروگرام کے اینکر آفتاب اقبال کا کہنا تھا کہ
سعودی ولی عہد نے سعودی شہزادوں سے تو پیسے نکلوائے ہمارے شہزادوں سے بھی پیسے نکلوا لئے، ہمارے شہزادے بیچارے کرنے پتہ نہیں کیا گئے تھے، چارٹر طیاروں پہ وہاں پہنچے تو سعودی ولی عہد نے انہیں کہا کہ یہاں بیٹھ جائو، جانے نہیں دوں گا جب تک پیسے ادا نہیں کرو گے۔ آفتاب اقبال کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد نے منی لانڈرنگ اورٹیکس نادہندہ ان افراد سے پیسے نکلوانے کا تخمینہ 100ارب ڈالر لگا رکھا تھا اور یہ ارادہ کر رکھا تھا کہ میں نے یہ 100ارب ڈالر ہر صورت ان لوگوں سے نکلوانے ہیں، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے نومبر 2017میں اس تحریک کا آغاز کیا اور دیکھئے کہ اس کا طریقہ کس قدر سیدھا ، سادہ اور سہل تھا کہ 100کے بجائے 106ارب ڈالر اب تک وہ نکلوا چکا ہے۔ پروگرام میں مزید انکشاف کیا گیا کہ 20ارب ڈالر ابھی تک پائپ لائن میں موجود ہیںیہ رقم ان 65لوگوں کے ذمہ واجب الادا ہے جو تاحال قید میں ہی ہیں۔ یہ پیسے ان شہزادوں سے ویسے ہی نہیں نکلوائے جا سکے بلکہ اس پر باقاعدہ طور پر ایک سال تک ورکنگ کی گئی اور پھر وہ فائنڈنگ ان گرفتار شہزادوں کے سامنے پیش کی گئیں کہ یہ تمہارا کچا چٹھا ہے، اب فیصلہ تمہارے ہاتھ میں ہے۔پیسے ادا کردو نہیں تو مقدمات کیلئے تیار ہو جائو۔ پروگرام میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ لبنان کے وزیراعظم سعد الحریری جو سعودی عرب کے دورے پر گئے تھے ان کو
بھی وہاں بٹھا لیا گیا تھا اور جب یہ خبر آئوٹ ہوئی کہ وزیراعظم سعد الحریری کو سعودی عرب میں قید کر لیا گیا ہے تو انہوں نے وزیراعظم لبنان سعد الحریری سے بیان دلوایا کہ میں سعودی عرب میں اپنی مرضی سے موجود ہوں اور مجھ پر کسی قسم کا کوئی جبر نہیں، سعد الحریری نے بھی جان چھڑانے کیلئے پیسے دئیے اور چلا گیا۔ آفتاب اقبال کا کہنا تھا کہ جس سے سعودیوں نے رقم نکلوانی ہوتی ہے
اس کو دعوت دےکر بلاتے ہیںاور پھر پاس بٹھا لیتے ہیں ۔ پروگرام میں ایک اور انکشاف کرتے ہوئے بتایا گیا کہ سعودی اب بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کے ساتھ بھی ایسا ہی کرنے والے ہیں اور ان کو بھی بلا کر ان سے رقم نکلوائی جائے گی۔ آفتاب اقبال کا کہنا تھا کہ اگر سعودیوں نے ہمارے لیڈروں کو طیارہ بھیج کر منگوایا اور پھر بہت کچھ ان سے نکلوایاتو بنگلہ دیش بھی طیارہ جانا چاہئے۔
آفتاب اقبال کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں بدعنوانی، منی لانڈرنگ اور لوٹ کھسوٹ کا پیسہ نکلوانے کیلئے دشواریوں کا سامنا ہوتا ہے ، ہمیں قانونی کارروائی کا انتظار کرنا پڑتا ہے، ہمیں جمہوریت کا تاوان بھرنا پڑتا ہے لیکن یہ بات نہیں کہ سعودی عرب میں یہ سب کچھ آسان تھا،
قبائلی نظام میں جب آپ کسی قبیلے پر ہاتھ ڈالتے ہیں تو ان کی دوستیاں بھی مشترکہ ہوتی ہیں اور دشمنیاں بھی مشترکہ ہوتی ہیں۔ پروگرام میں بتایا گیا کہ کنگ عبداللہ کے بچوں جن میں شہزادہ مطعن، شہزادہ مشال بن عبداللہ ان سے کچھ لینا آسان نہیں تھے اور اس کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔