اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ڈیرہ غازی خان کے جنگل سے دو خواتین کی لاشیں برآمد، ایک کو تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ڈیرہ غازی خان کے قبائلی علاقے طمام قیصرانی کے گائوں شامتلہ کی رہائشی تین خواتین جن کی شناخت17سالہ زاہدہ گل فراز، 16سالہ عزیزہ فضل دین اور 21سالہ تارو کے نام سے ہوئیں ایندھن کیلئے لکڑیاں چننے گائوں سے جنگل گئی تھیں
جہاں سے زاہدہ گل فراز اور تارو کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں جبکہ عزیزہ فضل دین کو تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ تینوں خواتین شادی شدہ ہیں اور ان تینوں کے شوہر قبائلی علاقوں سے باہر سکیورٹی گارڈ کی ملازمت کرتے ہیں۔ خواتین کی لاشیں بارڈر ملٹری پولیس نے جنگل سے برآمد کی ہیں۔ قبائلی علاقے کے پولیٹیکل اسسٹنٹ جمیل احمدکے مطابق واقعے کی ابتدائی رپورٹ درج کرلی گئی ہے لیکن ایف آئی آر ابھی درج نہیں کی گئی، بارڈر ملٹری اہلکار نجیب نے دعویٰ کیا کہ زندہ بچ جانے والی خاتون عزیزہ نے اپنے رشتے داروں کو بتایا کہ ان تینوں نے خود زہریلی گولیاں کھاکر خودکشی کی کوشش کی تھی۔ بارڈر ملٹری پولیس کی جانب سے جنگل سے ملنے والی خواتین کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم کرانے کے لیے کہا تھا لیکن خواتین کے اہل خانہ نے بغیر کسی قانونی کارروائی کے انہیں دفنا دیاہے۔ بتایا جاتا ہے کہ خودکشی کرنے والی ایک خاتون تارو کا 6 ماہ کا بیٹا بھی ہے۔واضح رہے کہ ڈیرہ غازی خان کا یہ علاقہ بلوچستان اور جنوبی پنجاب کی سرحد پر واقع ہے جہاں قبائلی رواج اور قانون لاگو ہے، قبائلی عمائدین آپس میں بیٹھ کر تنازعات کا فیصلہ کرتے ہیں اور ایسا بہت کم ہی ہوتا ہے کہ کوئی تنازعہ یا کیس عدالت تک پہنچ پائے۔ پولیٹیکل ایجنٹ یہاں پرحکومتی عملداری کے امین ہوتے ہیں جبکہ اس علاقے میں بارڈر ملٹری فورس گشت کرتی رہتی ہے
اور خواتین کی یہ لاشیں بھی بارڈر ملٹری فورس کے گشت کے دوران ہی برآمد کی گئی تھیں۔