لاہور (نیوز ڈیسک)حکومت پنجاب کی کاوشیں رنگ لیں آئیں اور نیب قومی معدنیاتی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف متحرک ہو گئی تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جناب جسٹس جاوید اقبال نے صوبہ پنجاب میں چنیوٹ کے مقام پر قیمتی قدرتی معدنیات کے ذخائر میں مبینہ خورد برد اور قواعد وضوابط کے برعکس ٹھیکہ دینے کیخلاف نوٹس لیتے ہوئے مکمل انکوائری کا ڈی جی لاہور کو حکم دیا ہے۔
انکوائری میں اس بات کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا کہ ماضی میں نیب نے کیوں اور کن حالات میں یہ انکوائری ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور کون لوگ اس غلط فیصلے کے ذمہ دار تھے کا نا صرف تعین کیا جائے گا بلکہ ان کیخلاف قانون کے مطابق کاروائی عمل میں لائی جائیگی۔اس ضمن میں معزز ہائی کورٹ اور معزز سپریم کورٹ کے فیصلے سے رہنمائی بھی لی جاسکتی ہے۔خیال رہے کہ 2008میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے منصب سنبھالتے ہی قومی خزانوں پر ناجائز قبضہ کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیا اور عدالت سے رجوع کیا۔ گواہوں،ثبوتوں اور بیانات کی بنیاد پر 2010میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جناب جسٹس منصور علی شاہ نے اپنی عدالتی فیصلے میں اس بات کا اعتراف کیا کہ گذشتہ صوبائی حکومت نے جس کمپنی سے معاہدہ کیا ہے وہ ایک جعل ساز کمپنی ہے، جسے عوامی مفا د اور قومی خزانے کے تحفظ کے خلاف بھی قرار دیا جبکہ نیب کو معاملے کی چھان بین کرنے اور ذمہ داروں کو کیف کردار تک پہنچانے کی ہدایات بھی جاری کی۔ مگر افسوس صد افسوس10 سال تک نیب اس کیس کو ٹالتی رہی۔ یہاں تک نیب نے اس کیس کے خلاف کوئی بھی کارروائی کیے بنا ہی کیس ختم کر دیا۔ حکومت پنجاب کی اس کیس کے تعاقب میں مسلسل تگ و دو آخر کار کامیاب ہوگئی اور نیب عملی طورپر متحرک ہوگئی۔ حکومت پنجاب کی کاوشیں رنگ لیں آئیں اور نیب قومی معدنیاتی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف متحرک ہو گئی