منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

پاکستان میں بچوں کی تشدد بھری شرمناک فلمیں کس طرح بنائی جاتی ہیں زیادتی کے بعد کیسے دردناک طریقے سے انہیں قتل کرنے کے مناظر بیرون ملک فروخت کئے جاتے ہیں، رونگٹے کھڑے کر دینے والی تفصیلات سامنے آگئیں

datetime 26  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)زینب قتل کیس سامنے آنے کے بعد ہر روز نت نئے انکشافات کا سلسلہ جاری ہے، قصور کی زینب اور دیگر بچیوں کے قاتل عمران کی گرفتاری کے بعد اس وقت پاکستان کے لوگوں کے اوسان خطا ہو گئے جب سینئر صحافی و تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے زینب قتل کو پیڈو فیلیا یا وائلنٹ چائلڈ پورن گرافی کے بین الاقوامی جرم کا حصہ قرار دیتے ہوئے اس کے قاتل عمران

کے سینکڑوں بینک اکائونٹس کا انکشاف کر ڈالا۔ پیڈو فیلیا یا وائلنٹ چائلڈ پورن گرافی کیا ہے اور یہ دنیا بھر میں کیسے کی جارہی ہے اور اس سے کیسے مکروہ ریکٹ کروڑوں ڈالر کما رہے ہیں۔ اس حوالے سے روزنامہ پاکستان لاہور کی ایک رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات کئے گئے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق ارک ویب کی سب سے زیادہ منافع پہنچانے والی انڈسٹری میں بڑی عمر کے لوگ بچوں یا بچیوں سے جنسی فعل کرتے یا انہیں جنسی نشانہ اور تشدد کا نشانہ بنتے دیکھ کر شیطانی تسکین حاصل کرتے ہیں جبکہ انتہائی منافع بخش انڈسٹری کے لیے تیسری دنیا جس میں بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، نیپال، افغانستان وغیرہ کے ملک آسان ترین ہدف سمجھے جاتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق اس قسم کے جنسی تشدد میں معصوم بچوں کو پہلے جنسی آگ بجھانے کے لیے استعمال کرنے کے بعد چھری یا خنجر جیسے آلہ کے ساتھ انکی کلائیاں کاٹی جاتی ہیں اور پھر انکے نازک اعضا پر بے دردی سے وار کر کے نہ صرف تسکین حاصل کی جاتی ہے بلکہ اسکی عکس بندی کرکے ان بڑی عمر کے لوگوں کو براہ راست باریکارڈنگ دکھائی جاتی ہے جو اس ڈارک ویب کی ممبر ہوتے ہیں اور اسکے لیے گرانقدر معاوضہ دیتے ہیں۔ذرائع نے بتایا ہے کہ معصوم زینب اور قصور میں جنسی تشدد کا نشانہ بننے والی دیگر بچیوں پر بھی اس طرح کے تشدد کی رپورٹس ہیں۔ انٹرنیٹ کی گھنائونی کمیونٹی

کو سرچ کرنا آسان نہیں تاہم 2009 میں بھارئی شہر ممبئی کے ایک اپارٹمنٹ میں رادھا نامی چھ سال بچی کی تشدد لاش ملی تھی جسے جنسی تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے بعد ازاں ہاتھ اور کلائیاں کاٹی گئی تھیں۔اسکی زبان نوچی گئی تھی اور اعضائے مخصوصہ پر چھریوں کے وار کئے گئے تھے اس واردات کے دو سال بعد ایک ہیکر نے جب ایک ڈارک ویب کی کچھ ویب سائٹس کو ہیک کیا تو وہاں

سے رادھا کی ویڈیو ملی تھی جس پر دو سال قبل لائیو کا ٹیگ لگا ہوا تھا۔ یعنی رادھا کو جب جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا اسکی ویڈیو کو ڈارک ویب کمیونٹی کے لیے براہ راست نشر کیا گیا اور کروڑوں ڈالرز کمائے گئے ماہرین اور بین الاقوامی جریدوں کے مطابق 2007 کے اعداد و شمار کے مطابق اس دھندے سے وابستہ لوگوں کی تعداد 45 لاکھ جو کروڑوں ڈالرز کی تجارت سے

جڑی ہوئی ہے۔رپورٹ میں پاکستان کے موقر اخبار روزنامہ خبریں کی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ 2017 تک اس میں پانچ سو گنا کی خطرناک حد تک اضافہ ہوچکاہے۔چائلڈ پورن گرافی یا وائلنٹ پورن کے حوالے سے کیا جاتا ہے کہ اس میں ایسے بااثر لوگ ملوث ہیں جن پر ہاتھ ڈلنا انتہائی مشکل ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…