راولپنڈی(مانیٹرنگ ڈیسک) آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ 24 جنوری کو ڈرون حملہ انفرادی ہدف پر افغان مہاجرین کے کیمپ پر کیا گیا۔گزشتہ روز فاٹا میں اورکزئی اور کرم ایجنسی کے سرحدی علاقے میں ڈرون حملہ کیا گیا جس میں حقانی گروپ کے کمانڈر احسان عرف نورے
سمیت 2 افراد ہلاک ہوئے۔ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے ڈرون حملے کی مذمت کی گئی ہے اور کہا گیا ہےکہ امریکا کو وزیرستان اور کرم ایجنسی میں کارروائی کی اجازت دینے کا کوئی معاہدہ نہیں۔جمعرات کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کی جانب سے ڈرون حملے سے متعلق ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہیکہ 24 جنوری کا ڈرون حملہ انفرادی ہدف پر کیا گیا، ڈرون حملہ دہشت گردوں کے کسی ٹھکانے پر نہیں تھا، ڈرون حملہ افغان مہاجرین کیمپ پر کیا گیا جس میں مارے گئے افراد افغان تھے اور مہاجرین کے کیمپ میں موجود تھے۔آئی ایس پی آر کی جانب سے افغان مہاجرین کے کیمپوں کا نقشہ بھی جاری کیا گیا ہے اور ساتھ ہی کیمپوں کی تفصیل بھی بتائی گئی ہے۔پاکستان میں 54 افغان مہاجرین کے کل 54 کیمپ اور کمپلیکس ہیں جن میں سے فاٹا کے پی کے ساتھ 43 کیمپ ہیں جب کہ ہنگو میں افغان مہاجرین کا کمپلیکس بھی اس میں شامل ہے جہاں ڈرون حملہ کیا گیا، افغان مہاجرین کا یہ کیمپ نقشے میں بھی دکھایا گیا ہے۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہیکہ ڈرون حملے کا انفرادی ہدف تھا جو افغان مہاجرین میں گھل مل چکا تھا، اس سے پاکستانی مقف کی تصدیق ہوتی ہے کہ دہشت گردی باآسانی افغان مہاجرین میں شامل ہوجاتے ہیں، اس لیے افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی ضروری ہے۔آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ پاکستان کی میزبانی کا دہشت گردوں کی جانب سے غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے۔