اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )اپنی شہرت کیلئے سب کچھ ہو رہا ہے تاکہ نام بن جائے، لوگوں کو تکلیف ہو رہی ہے، راستہ بند کرنے کا ایک حوالہ دے دیں، پاکستان کو دلائل کی بنیاد پر بنایا گیا ، ڈنڈے کے زور پر صحیح بات اچھی نہیں لگتی، احکام الٰہی پر عمل نہیں ہو رہا اور ریاست کا سر جھکا ہوا ہے، پنجاب حکومت نے حالات سے آگاہ ہونے کے باوجود کوئی اقدامات نہیں اٹھائے، ریاستی اداروں کا
کردار نظر نہیں آیا، دھرنے والوں کو چائے، کھانا اور موبائل سگنل کہاں سے آرہے ہیں، گولیاں نہ برسائیں مگر ان کی سہولیات بند کر دی جائیں، شرعی معاملے کو شرعی عدالتوں میں لایا جائے جو موجود ہیں، فیض آباد میں تحریک لبیک کے دھرنے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے ریمارکس۔ تفصیلات کے مطابق فیض آباد میں تحریک لبیک کے دھرنے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے کیس کی سماعت کرتےہوئے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اپنی شہرت کے لیے سب کچھ ہو رہا ہے تاکہ نام بن جائے ،لوگوں کو تکلیف ہو رہی ہے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کرتے ہوئے جسٹس فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ راستہ بند کرنے کا ایک حوالہ دے دیں جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسلام میں کہیں بھی ایسا نہیں لکھا۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب دلیل کی بنیاد ہی ختم ہو جائے ،ڈنڈے کے زور پر صحیح بات اچھی نہیں لگتی، پاکستان کو دلائل کی بنیاد پر بنا یا گیا۔ احکام الٰہی پر عمل نہیں ہو رہا اور ریاست کا سر جھکائے کھڑی ہے جب ریاست ختم ہو جائے گی تو تب فیصلے سڑکوں پر ہونگے۔ جسٹس مشیر عالم کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت تمام حالات سے آگاہ تھی لیکن اس نے کوئی اقدامات نہیں کئے، ریاست کے اداروں کا کردار نظر نہیں آرہا،
جسٹس مشیر عالم نے استفسار کیا کہ دھرنے والوں کو سہولیات کہاں سے مل رہی ہیں، یہ چائے، کھانا اور موبائل سگنل کہاں سے آرہے ہیں۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ گولیاں برسا دی جائیں لیکن دھرنے والوں کی سہولیات بند کر دی جائیں۔ جس زبان کا دھرنے میں استعمال ہو رہا ہے اس کی اسلام ہر گز اجازت نہیں دیتا۔ جسٹس فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ اگر شرعی معاملہ تو شرعی عدالتوں میں لایا جائے جو کہ پاکستان میں موجود ہیں۔