اسلام آباد (این این آئی)چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کا اعلان نہ کرنا غیر آئینی ہے ٗحکومت کو این ایف سی ایوارڈ میں توسیع کے لئے سینیٹ سے اجازت لینا ہوگی۔ جمعہ کو سینیٹر سسی پلیجو اور سینیٹر اعجاز دھامرہ کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں این ایف سی ایوارڈ کے معاملہ پر رولنگ دیتے
ہوئے چیئرمین نے کہا کہ 9 واں این ایف سی ایوارڈ ابھی جاری ہونا ہے ٗ آخری این ایف سی ایوارڈ کا اعلان 2010ء میں کیا گیا تھا۔ وزیراعظم نے بھی این ایف سی ایوارڈ جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ صدر مملکت کو اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرا بجٹ بھی این ایف سی ایوارڈ کے بغیر گذر گیا ہے ٗ 2015ء سے 9 واں این ایف سی کمیشن تشکیل دیا گیا جو آج بھی موجود ہے۔ ہر پانچ سال بعد صوبوں کو ان کا حصہ فراہم کرنا آئینی تقاضا ہے ٗماضی میں دیئے گئے ایوارڈز کے مقابلے میں صوبوں کا حصہ کم نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک دوسرے پر اعتماد کا فقدان ہے۔ ہر پانچ سال بعد کمیشن کی رپورٹ سامنے آنی چاہئے۔ پانچ سال گذرنے کے بعد این ایف سی کمیشن کو صدر کو اپنی رپورٹ پیش کرنا ہوتی ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے ہدایت کی کہ رولنگ کی کاپی صدر مملکت، وزیراعظم، وزیر خزانہ، وزیر قانون، وزرائے اعلیٰ، چیف سیکریٹریوں اور صوبائی اسمبلیوں کو بھی ارسال کی جائے۔وزیر مملکت برائے تعلیم و تربیت بلیغ الرحمان نے سینیٹر اعظم سواتی کی تحریک التواء پر بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ بیرونی قرضے سے متعلق غلط اعداد و شمار پیش کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت ترقی کر رہی ہے اور شرح نمو میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ مالی سال کے دوران جی ڈی پی کی شرح نمو 5.28 فیصد رہی۔ 2017-18ء میں اس میں مزید بہتری کا
امکان ہے۔ مالی خسارہ میں بھی کمی ہوئی ہے۔ پی ایس ڈی پی میں وفاقی اخراجات کا حصہ 18 فیصد ہے۔ دفاع پر 21 فیصد رقم خرچ کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت امن و امان برقرار رکھنے اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا رہی ہے۔ کاروباری سرگرمیوں کے فروغ سے معیشت مزید مستحکم ہوگی۔