اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلز پارٹی نے مذہبی تنظیموں کے اتحاد کے بارے میں خدشہ ظاہر کیاہے کہ یہ اسٹیبلشمنٹ کی حمایت یافتہ کالعدم جماعتوں کا اتحاد ہے۔پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ خاموشی سے طالبان کو ابھارنے کے لیے منصوبے پر کام کیا جارہا ہے۔
فرحت اللہ بابرنے کہا کہ ایم ایم اے 2002 کے عام انتخابات میں ابھر کر سامنے آئی اور انہوں نے جنرل (ر) پرویر مشرف کو ایک ایسا نقطہ دیا جس کو انہوں نے مغرب پر حکمرانی کیلئے استعمال کرتے ہوئے کہا کہ یا تو پاکستان میں وہ ہیں یا مذہبی جماعتیں۔انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل کی بحالی اور ڈیفنس آف پاکستان کونسل (ڈی پی سی) کا عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے طالبان کو منظر عام پر لانے کے منصوبے کو بڑھاوا دے گا۔اس منصوبے کے پیچھے چھپے ہاتھوں کی نشاندہی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے پیچھے کون ہے میں یہ تو نہیں جانتا لیکن یہ منصوبہ آگے بڑھ رہا ہے۔پیپلز پارٹی کے سینیٹر نے کہاکہ حالیہ واقعات ان کے اس بیان کی تائید کرتے ہیں جن میں جماعت الدعوۃکی نئی سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ کا قانون کے خلاف ہونے کے باوجود قیام اور مولانا سمیع الحق کی سربراہی میں 40 سیاسی و مذہبی جماعتوں کی تنظیم ڈی پی سی کا بھی سیاست میں آنے کا اعلان شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ احسان اللہ احسان نے جس آرمی پبلک اسکول پر حملے کا خود اعتراف کیا ہے انہیں سزا دینے کے بجائے ٹی وی پر لایا جارہا ہے تاکہ لوگوں کے دل میں ہمدردی ہو جیسے وہ بیرونی ایجنٹس کے ہاتھوں کسی گمراہ نوجوان سے زیادہ نہیں تھا۔