اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) راحیل شریف کی اسلامی عسکری اتحاد میں تعیناتی کا غصہ ایران نے سرحدی محافظوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان کو دھمکی دے کر نکالا، پاکستان کو دی جانیوالی دھمکی افغانستان کی درخواست پر دی گئی،جیش العدل کو بھارت اسلحہ اور رقم فراہم کر رہا ہے، ایران بھی بھارت ، امریکہ ، اسرائیل کے پاکستان کے خلاف خوفناک منصوبے کا حصہ بن چکا،
مؤقر قومی اخبار کی رپورٹ میں انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان مؤقر قومی اخبار ’’روزنامہ امت‘‘کی ایک رپورٹ کے مطابق ایران نے پاکستان کو دھمکی سرحدی محافظوں کی جیش العدل کے ہاتھوں ہلاکت پر نہیں بلکہ راحیل شریف کی اسلامی عسکری اتحاد میں تعیناتی کا غصہ اور بدلہ لینے کیلئے دی۔ ایرانی وزیر خارجہ نے دورہ پاکستان کے دوران سرحدی محافظوں کی ہلاکت جیسے معاملات کی روک تھام کیلئے مشترکہ میکنزم بنانے کی تجویز پر اتفاق کیا تھا جبکہ پاکستان نے واقعہ پر مکمل تعاون کا یقین دلایا تھا جس کے بعد جواد ظریف مطمئن ہو کر واپس گئے تھے مگر چمن میں افغان حملے کے بعدپاکستان کی جوابی کارروائی کے بعد ایرانی وزیر خارجہ نے افغانستان کا ہنگامی دورہ کیا جہاں افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور اپنے افغان ہم منصب صلاح الدین ربانی کے ساتھ ملاقاتوں میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان دونوں ممالک کے خلاف جارحانہ عزائم رکھتا ہے لہذا اس مشترکہ دشمن کے خلاف مل کر نمـٹا جائے ۔ ذرائع کے بقول افغان صدر اشرف غنی کو پاکستان کو دھمکانے کیلئے ایران سے مدد لینے کا مشورہ بھارتی وزیراعظم مودی نے دیا ادھر اسلام آباد میں موجود سیاسی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایرانی جنرل کے دھمکی آمیز بیان سےپیدا ہونے والی کشیدگی ختم کرنے کیلئے سفارتی چینل استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے
تاہم ساتھ ہی یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ اگر ڈپلومیسی سے یہ کشیدگی دور نہیں ہوتی اور ایران اپنی دھمکی پر عمل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کا بھرپور طاقت سے جواب دیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ اس نوعیت کی غلطی ایران پہلے کر چکا ہے جب 2013میں اپنے سرحدی محافظوں کے قتل پر اس نے تربت میں چند میزائل فائر کئے تھے اس کے بعد یہ پالیسی بنائی گئی تھی
کہ برادرانہ تعلقات اپنی جگہ،لیکن آئندہ اس قسم کی کسی جارحیت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ عسکری ماہرین کے حوالے سے روزنامہ امت کے مطابق بھارت کی جانب سے پاکستان کو اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ الجھانے کی سازش مین ایران شریک ہو گیا ہے اور بھول گیا ہے کہ جب ساری دنیا میں ایران تنہا تھا تو پاکستان ہی اس کے مفادات کا تحفظ کر رہا تھا۔
معروف عسکری تجزہ نگار لیفٹیننـٹ جنرل (ر) امجد شعیب کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسلامی ملکوں کی افواج میں شمولیت کے وقت پاکستان کی یہ اعلان شدہ پالیسی ہے کہ وہ ممالک خاص کر برادر اسلامی ممالک کے درمیان اگر کوئی تنازعہ ہو تو ہم ان کے درمیان صلح کرائیں گے لیکن کسی فریق کی حمایت میں اس کے ساتھ کھڑے نہیں ہوں گے نہ ہی ہماری افواج ایسے کسی آپریشن میں شامل ہوں گی۔
ایران نے پاکستان میں فرقہ واریت کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کی کیونکہ یہ بات سب کو معلوم ہے کہ بعض فرقہ وارانہ تنظیموں کو سرمایہ ایران سے ملتا ہے۔ جیش العدل کو بھی بھارتی انـٹیلی جنس ’’را‘‘سرمایہ اور اسلحہ فراہم کر رہی ہے۔بھارت کی اس سازش کا مقصد پاک ایران تعلقات خراب کرنا ہےجبکہ بھارت پاکستان کے افغانستان سے تعلقات خراب کرانے میں بھی ملوث ہے۔
معروف عسکری تجزیہ نگار بریگیڈئیر (ر)آصف ہارون کے مطابق ہماری پالیسیوں نے ہمیں دنیا میں کمزور ملک کے طور پر پیش کیا۔ یہی وجہ ہے کہ کبھی بھارت اور کبھی افغانستان اور اب ایران بھی ہمیں آنکھیں دکھا رہا ہے۔ ایران کی دھمکی اس منصوبے کا حصہ ہے جو نائن الیون سے پہلے پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے کی وجہ سے امریکہ، بھارت، اسرائیل اور مغربی ممالک نے پاکستان کے خلاف بنایا تھا
اگرچہ ایران اس سازش میں شریک نہیں تھا لیکن اب وہ اس کا حصہ بن گیا ہے۔ ایران اب ایک بار پھر شہنشاہ ایران کی طرح مشرق وسطیٰ کا تھانیدار بننا چاہتا ہے اور اپنے اس مقصد میں سعودی عرب کو رکاوٹ سمجھتا ہے لیکن پاکستان کو اس میں ملوث کرنا اس کی نیت کو ظاہر کرتا ہے ۔ یمن میں پاکستان کی مداخلت کو ایران نے اپنی لابی کے ذریعے رکوا یا تھا وہ یہ سمجھ رہا تھا
کہ اسلامی عسکری فوج میں پاکستان کی شمولیت کو بھی وہ اسی لابی کے ذریعے رکوالے گا۔ ایران کو راحیل شریف کے سعودیہ جانے کا ہی غصہ ہے اور اسی کا بدلہ انہوں نے لیا ہے۔ ایران اور افغانستان بھارت کے پاکستان کے خلاف کولـڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن کیلئے کام کررہے ہیں جس کا مقصد پاکستان کو عسکری اور اقتصادی اعتبار سے کمزور کرنا ہے۔