تربت (آئی این پی)وزیر اعظم نواز شریف نے بدھ کو سی پیک کے ویسٹرن کاریڈور کی اہم شاہراہ سوراب ہوشاب کا افتتاح کر دیا ۔ 449 کلومیٹرطویل سوراب ہوشاب سیکشن پرتقریباً22 ارب روپے کی خطیر لاگت آئی۔سوراب ہوشاب شاہراہ 448 کلومیٹرطویل ہے، منصوبے پر22 ارب روپے لاگت آئی، اس کی تعمیر2014 میں شروع کی گئی تھی۔ اس شاہراہ کی تعمیرسے افغانستان سمیت وسط ایشائی ریاستوں کوگوادرتک رسائی آسان ہوجائیگی۔ شاہراہ کا باضابطہ افتتاح وزیراعظم نوازشریف نے کیا۔ اس موقع پروزیراعظم نوازشریف کے ہمراہ گورنربلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیراعلیٰ نواب ثناء زہری، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامرریاض اوردیگراعلیٰ سول و فوجی حکام بھی موجود تھے ۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے چیئرمین شاہد اشرف تارڑ کے مطابق سی پیک کے ویسٹرن روٹ کی تعمیرنیشنل ہائی وے اتھارٹی کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور اس کی بروقت تکمیل کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔
ویسٹرن کاریڈور کو درج ذیل چھ سیکشنز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ہکلہ ڈیرہ اسماعیل خان288 کلومیٹر،ڈیرہ اسماعیل خان۔ژوب205کلومیٹر،ژوب۔کوئٹہ331 کلومیٹر،کوئٹہ۔سوراب211 کلومیٹر،سوراب ۔ہوشاب449 کلومیٹراور ہوشاب۔گوادر193 کلومیٹر۔ویسٹرن روٹ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے کم ترقی یافتہ علاقوں سے گزرتا ہے لِہٰذا اِس کی تکمیل سے ان تمام علاقوں میں زراعت،صنعت اورتعلیم کی سہولیات کے ساتھ ساتھ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے اور ان علاقوں کے لوگ قومی ترقی کے سفر میں اپنا بھر پور کردار ادا کرسکیں گے۔ ویسٹرن روٹ کے گوادر۔تربت۔ہوشاب سیکشن کا افتتاح وزیرِ اعظم نے چند ماہ پہلے کیا اوراب سی پیک کے 449 کلومیٹر سوراب۔ہوشاب سیکشن کا باقاعدہ افتتاح کیا جارہا ہے ۔N-85 کی اپ گریڈیشن کا کام چارسیکشنز میں مکمل کیاگیاہے۔اس منصوبے میں16 پل اور 1502 کلورٹس بھی تعمیر کئے گئے ہیں۔ اس منصوبے کی تکمیل سے North- South Connectivity مکمل ہوگئی ہے ۔اسی طرح خضدار۔رتو ڈیرو منصوبہ جو مارچ2017 تک مکمل کرلیاجائے گا،جس کے بعد Connectivity East-West بھی میسر آجائے چیئرمین این ایچ اے کے مطابق ملک بھرمیں موٹرویز اور ہائی ویز کے نیٹ ورک کے قیام کا جوسلسلہ 2013 میں شروع کیا گیا وہ انتہائی کامیابی سے جاری ہے۔
این ایچ اے اس وقت تقریباً 1000،ارب روپے کے شاہراتی منصوبوں پر عمل پیراہے،جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خِطے کے مُمالک کا معاشی مستقبل وابستہ ہے۔ مجموعی طور پر موٹرویز کے13 منصوبوں میں سے چار منصوبے اسلام آباد ۔پشاور موٹروے (M-1)،لاہور ۔اسلام آباد موٹروے(M-2) ، پنڈی بھٹیاں ۔فیصل آباد موٹروے اور فیصل آباد۔گوجرہ (M-4) پہلے ہی آپریشنل ہیں جبکہ دیگرمنصوبے بَشمول تھا کوٹ۔حویلیاں،لاہور۔عبدالحکیم (M-3)،سکھر۔ملتان موٹروے(M-5)،گوجرہ۔شورکوٹ ،شورکوٹ ۔خانیوال اور کراچی ۔حید ر آباد (M-9) زیرِ تکمیل ہیں۔ان منصوبوں کی تکمیل سے اگلے تین سالوں میں موٹرویز کی مجموعی طوالت 2000 کلومیٹر تک پہنچ جائے گی۔
پاکستان کی منفرد جغرافیائی حیثیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے موجودہ حکومت نے چائنہ ۔پاک اکنامک کاریڈور (سی پیک)جیسے عظیم الشان منصوبے کی نہ صرف بنیاد رکھی بلکہ اس پر باقاعدہ عملدرآمد کا آغاز بھی ہوچکا ہے۔سی پیک کے تحت خنجراب سے گوادر تک موٹرویز او رہائی ویز کا ایک وسیع نیٹ ورک تعمیر کیا جار ہا ہے۔جس کی بدولت پاکستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ ساتھ، وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ علاقائی تجارتی سرگرمیوں میں مرکزی حیثیت اختیار کرے گا۔ خنجراب سے رائے کوٹ(335 کلومیٹر)سیکشن مکمل ہوچکا ہے۔جبکہ تھاکوٹ۔حویلیاں(120 کلومیٹر)اورحویلیاں۔برہان ( 59 کلومیٹر)سیکشن پر کام برق رفتاری سے جاری ہے اور انشاء اللہ اسے وقتِ مقررہ پر مکمل کر لیاجائے گا۔
عوام کو مبارکباد ۔۔ وزیر اعظم نواز شریف نے اہم منصوبے کا افتتاح کر دیا۔۔ خبر رساں ادارے کی رپورٹ
14
دسمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں