لاہور ( این این آئی) لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے دائردرخواستوں پر فل بینچ بنانے کی سفارش کرتے ہوئے فائل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دی ۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مرزا وقاص رؤف اور محمد سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔درخواست گزار اسد کھرل ، منیر احمد سمیت دیگر نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے دائر درخواستوں میں موقف اختیار کیا کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات مفاد عامہ کا معاملہ ہے لیکن نیب خاموش تماشائی بنا ہوا ہے، 25 اپریل سے نیب کو درخواستیں دے رہے ہیں مگر تحقیقات نہیں ہو رہیں،نیب، ایف بی آر اور کسی بھی تحقیقاتی ایجنسی نے پانامہ لیکس پر تحقیقات نہیں کیں۔پانامہ لیکس میں حکمران خاندان سمیت سیاستدانوں اور کاروباری شخصیات کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے لہٰذا معزز عدالت سے استدعا ہے کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے تحقیقات کا حکم دیا جائے۔فاضل بینچ نے درخواستوں پر فل بینچ بنانے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ اہم نوعیت کا ہے اور ان درخواستوں میں اہم سوالات اٹھائے گئے ہیں ۔لہٰذا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ان درخواستوں کی سماعت لارجر بنچ میں کی جائے۔جس کے بعد فاضل عدالت نے فل بینچ تشکیل دینے کی سفارش کرتے ہوئے فائل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دی ۔
پاکستان تحریک انصاف کے قانونی ماہرین نے عمران خان کیخلاف الیکشن کمیشن میں دائرکردہ ریفرنس کا جواب تیار کر نا شروع کردیا ، اس حوالے سے ضروری دستاویزات بھی حاصل کر لی گئیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف ٹیکس چوری ، منی لانڈرنگ اور اثاثہ جات کو گوشواروں میں کم ظاہر کرنے جبکہ آف شور کمپنی کو تین سال چھپائے رکھنے کے حوالے سے ایک ریفرنس سپیکر قومی اسمبلی کوبھیجا تھا جسے آگے الیکشن کمیشن کو بھیج دیا گیا تھا۔باخبر ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے اس ریفرنس کو انتہائی سنجیدگی سے لیا ہے اورعمران خان کا بھر پور دفاع کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے ۔عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے 1981ء سے لے کر 2015ء تک ٹیکس چوری، منی لانڈرنگ اور اثاثہ جات کو اپنے گوشواروں میں کم ظاہر کیا جبکہ آف شور کمپنی کو تین سال سے چھپائے رکھا۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف سپیکر قومی اسمبلی کے پاس تمام ثبوت اور تفصیلات کے ساتھ فائل کردا ریفرنس وزنی ہے جس میں عمران خان کے 1981ء سے لے کر 2015ء تک کے ٹیکس، منی لانڈرنگ اوراثاثہ جات کو اپنے گوشواروں میں کم ظاہر کرنا اور چھپایا گیا ہے۔ عمران خان نے 1983ء سے انگلینڈ میں دو لاکھ پاؤنڈ سے ایک فلیٹ خریدا اور انہوں نے سالانہ اپنی ایک لاکھ پاؤنڈ آمدن ظاہر کی جبکہ انہوں نے دو لاکھ پاؤنڈ کا فلیٹ کس طرح خرید لیا۔ 2016ء میں آف شور کمپنی میں پکڑے گئے ،اس آف شور کمپنی کو 1983ء سے کر لے 2016ء تک چھپائے رکھا۔
پانامہ لیکس ،بڑی خبر آگئی
5
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں