لاہور ( این این آئی) انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے شہباز تاثیر اغوا ء کیس ری اوپن کردیا، سابق گورنر پنجاب کے صاحبزادے شہباز تاثیر کو 22اگست کو پولیس کو بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت بھی کردی ۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے سابق گور نر پنجاب سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر کے ناملنے پر کیس داخل دفتر کر دیا تھا لیکن شہباز تاثیر کی بازیابی کے بعد 2013ء میں گرفتار کیے گئے اغواء میں ملوث چار ملزمان نے کیس کی سماعت دوبارہ شروع کرنے کی درخواست دی جس پر انسداد دہشت گردی عدالت نے اغوا ء کا کیس دوبارہ ری اوپن کردیا ہے۔ عدالت نے شہباز تاثیر کو 22اگست کو طلب کرتے ہوئے عدالت کے روبرو بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت بھی کی ہے۔پولیس سے کیس سے متعلق شواہد اور تفصیلات بھی طلب کرلی گئی ہیں۔واضح رہے کہ شہباز تاثیر کو 26اگست 2011ء میں لاہور کے علاقے گلبرگ سے اغوا ء کر لیا گیا تھا۔ اغوا ء کے دو سال بعد جولائی 2013 ء میں لاہور پولیس نے 4افراد فرہاد بٹ، عثمان بسرہ، رحمت اللہ اور عبدالرحمن کو گرفتار کیا تھا جن پر اغوا میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔جبکہ شہباز تاثیر کو 8مارچ 2016ء کو تقریباً پانچ سال بعد بلوچستان کے علاقے کچلاک سے بازیاب کروایا گیا تھا۔