لاہور( نیوز ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے خواتین سے متعلق منظور کئے گئے قانون میں ترامیم نہ کیں تو آنیوالے دنوں میں اسکے خلاف اتحاد منظر عام پر آسکتا ہے اوربھرپور تحریک چلائی جائیگی ،حکمرانوں نے ہزاروں علماء کو فورتھ شیڈول میں ڈال دیا ہے لیکن اللہ نے انہیں ایسا اندھا کر دیا ہے کہ وہ خود ’’ بیوی شیڈول ‘‘ میں چلے گئے ہیں ،مرکزی مجلس عمومی کے تین روزہ اجلاس میں جماعت کے معاملات اور ملک کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال اور آئندہ کالائحہ عمل طے کیا جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی صدارت میں تین روزہ اجلاس کے آغاز سے قبل بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔ حافظ حسین احمد نے کہا کہ تین روزہ اجلاس میں پنجاب اسمبلی سے منظور ہونے والے خواتین سے متعلق قانون ، ترامیم نہ کئے جانے کی صورت میں وفاقی حکومت سے تعاون پر نظر ثانی اور جے یو آئی (ف) اور جے یو آئی (نظریاتی) کے ادغام کے بعد معاملات کا جائزہ لیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی (ف) کے اجلاس کے بعد 15مارچ کو منصورہ میں اجلاس بلایا گیا ہے جس میں متحدہ مجلس عمل میں شامل رہنے والی چھ جماعتوں کے علاوہ 37دیگر جماعتیں بھی شریک ہوں گی ۔ اس اجلاس کے نتیجے میں ایک اتحاد منظر عام پر آ سکتا ہے اور ایک نئی صف بندی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت پر دباؤ برھائیں گے کہ وہ خواتین سے متعلق منظور کئے گئے قانون میں ترامیم کرے اور اگر حکومت اپنی اصلاح نہیں کرتی تو پھر اس کیخلاف بھرپور تحریک چلائی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہزاروں علماء کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کر دئیے ہیں لیکن ہم اس اقدام سے اپنی مقدس کاز کو نقصان نہیں پہنچنے دیں گے۔ 15مارچ کے اجلاس میں اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کو بھی بلایا ہے جس میں اس حوالے سے لائحہ عمل طے کریں گے۔ حکومت نے ہزاروں علماء کرام کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کر دئیے ہیں لیکن اللہ نے انہیں ایسا اندھا کر دیا ہے کہ وہ خود ’’ بیوی شیڈول ‘‘ میں چلے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ تین روزہ اجلاس کے آخری روز میڈیا کو آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی جائے گی ۔