لاہور(نیوزڈیسک)بلدیاتی انتخابات میں ناکام ہونے والے ا میدواربھی عمران خا ن کے نقش قدم پرچل پڑے ۔ ریٹرننگ افسروں کے عہدے پر تعینات ضلعی اور ٹائون انتظامیہ کے گریڈ 18، 19کے افسر بلدیاتی انتخابات کے 72گھنٹے گزرجانے کے باوجود انتخابی نتائج مرتب کرکے الیکشن کمشن کو نہ بھجوا سکے۔ ریٹرننگ افسروں نے منگل تک غیرحتمی، غیرسرکاری نتائج بھی الیکشن کمشن کو بھجوائے تھے۔ البتہ حتمی نتائج تیار نہیں کئے۔ لاہور کے تمام ریٹرننگ افسروں پر امیدواروں کا دبائو ہے کہ ان کے ووٹوں کی گنتی دوبارہ کی جائے۔ اس مقصد کیلئے امیدوار سرکاری، ذاتی، دوستوں، عزیزواقارب سمیت ہر طرح کا دبائو اور سفارش استعمال کر رہے ہیں مگر اپنی ’’طویل سرکاری زندگی‘‘ میں پہلی مرتبہ ریٹرننگ افسر بننے والے سرکاری افسر تھیلے کھولنے پر تیار نہیں ہیں۔ انہیں خوف ہے کہ تھیلے میں سے نجانے کونسی ’’بلی‘‘ نکل آئے گی۔ صوبائی الیکشن کمشنر مسعود ملک نے کہا ہے کہ ریٹرننگ افسروں نے حتمی نتائج جلدازجلد بھجوانے ہوتے ہیں۔ البتہ اس حوالے سے ’’دنوں‘‘ کا تعین نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قومی اسمبلی کا نتیجہ تیار کرنا آسان ہوتا ہے۔ یہاں پر ریٹرننگ افسر کے پاس 8 سے 9 یونین کونسلز ہیں اور ہر ایک میں 8 امیدواروں کا نتیجہ تیار ہوتا ہے۔ اس سوال پر کہ الیکشن ٹربیونل کب قائم ہو گا انہوں نے کہا کہ حتمی نتائج کے اعلان کے ساتھ ہی الیکشن ٹربیونل کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا جائے گا۔