لاہور(نیوزڈیسک)تنظیمات اہلسنت و ممتاز حسین قادری رہائی تحریک کے زیر اہتمام داتا دربار سے پنجاب اسمبلی تک تحفظ ناموس رسالت مارچ کیا گیا ۔مارچ کی قیادت مولانا خادم حسین رضوی، ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی ، پیر محمد افضل قادری نے کی۔مارچ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا خادم حسین رضوی، ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی ، پیر محمد افضل قادری،پیر سید محمد عرفان شاہ مشہدی ، میاں ولید احمد شرقپوری ودیگر قائدین نے کہا کہ غازی ممتاز قادری کو سزا دینے سے سے کروڑوں مسلمانوں کے دل زخمی ہوئے، کسی دور میں بھی کسی مسلمان حکومت نے گستاخ کو واصلِ جہنم کرنے والے کسی عاشقِ رسول ﷺ کے بارے میں ایسا فیصلہ نہیں کیا۔اس سے گستاخانہ کلچر عام ہونے کے خدشات بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے عاشق رسول غازی علم الدین شہید کی رہائی کیلئے انگریز کی عدالت انگریز کے بنائے ہوئے قانون کے خلاف رہائی کیلئے پیروی کی لیکن انگریز کے قانون نے غازی علم الدین شہید کو پھانسی کی سزا دی ۔ آج پاکستان کا آئین و قانون انگریز کا پابند نہیں بلکہ قرآن و سنت کا پابند و تابع ہے ۔ لہٰذا ممتاز قادری کا کیس آئین کی اساس کے مطابق شرعی عدالت میں چلایا جائے۔ ممتاز قادری کی رہائی کیلئے ہر عاشق رسول ﷺ شرعی و آئینی جدو جہد جاری رکھے گا۔ حکومت اس مسئلہ کی حساسیت کا خیال رکھتے ہوئے غازی ممتاز حسین قادری کو فوراً با عزت رہا کرے۔آسیہ ملعونہ کا کیس سپریم کورٹ میں چلایا جائے اور ملعونہ کو سزائے موت دی جائے۔ ہم حکومت کو 10 دن کا الٹی میٹم دے رہے ہیں حکومت دس دنوں کے اندر اندرہمارا مطالبہ پورا کرے بصورت دیگر اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کے لئے علماءو مشائخ کے ملک گیر مشاورتی اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ اس موقع پررہائی تحریک کے چیر مین ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی کے ہاتھ پر ہزاروں علماءو مشائخ اور عوام الناس نے ناموس رسالت ﷺ اور تحریک غازی ممتاز حسین قادری کو کامیاب اور منظم بنانے کیلئے شہادت اور گرفتاریاں پیش کرنے کی بیعت کی گئی۔رہائی تحریک کے سرپرست اعلیٰ شیخ الحدیث حافظ خادم حسین رضوی نے پیش کیے گئے لائحہ عمل کی بھرپور تائید کی۔ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، صاحبزادہ رضائے مصطفےٰ نقشبندی، صاحبزادہ حامد رضا سیالکوٹی، قاضی محمود اعوان قادری، پیر مختار اشرف رضوی ، پیر محمد ظہیرالحسن شاہ، پیر محمد شفیق کیلانی، پیر سید سیف اللہ ، سید محمد انیس المجتبیٰ، سید خرم ریاض شاہ ودیگر علماءو مشائخ بھی موجود تھے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں