کراچی(نیوز ڈیسک)سانحہ صفورا کے مرکزی دہشت گرد طاہر کے ’’کوڈورڈز‘‘تحقیقاتی پولیس نے حاصل کرلیے ہیں جبکہ دہشت گردوں کے کپڑوں پر لگے خون کے دھبے جاں بحق افراد کے خون کے نمونے سے میچ کرگئے۔ذرائع کے مطابق سانحہ صفورامیں ملوث دہشت گردوں سے تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے سانحہ صفوراکے مرکزی ملزم طاہرعرف سائیں کے کوڈ ورڈز ملزم کے گھر سے برآمد کیے جانے والے کمپیوٹر سے حاصل کرلیے ہیں ، ملزم طاہر عرف سائیں نے اپنے ساتھیوں کوانٹرنیٹ پر کہا تھا کہ آگ کے دریا پر آجاؤ جس کا مطلب گلستان جوہر میں کڑھائی کے ہوٹل آجاؤ، مسجد میں ملیں گے، اس کا مطلب اورنگی ٹاؤن کی مسجد میں مغرب کے بعد ملنا ہے، مٹھائی کی دکان پرآ جاؤ، اس کا مطلب پہلوان گوٹھ میں چائے کے ہوٹل پرآجاؤ۔جے آئی ٹی ذرائع نے بتایا کہ ملزم طاہر عرف سائیں اگراپنی بتائی ہوئی جگہ نہیں آسکاتواس کے ساتھی روزانہ مقررہ وقت پر اسی مقام پر چکر لگاتے رہیں گے، ملزم طاہر انتہائی چالاک اور ہوشیار ہے اور وہ کچھ عرصے بعد اپنے ٹھکانے تبدیل کرتا رہتا تھا ملزم طاہرعرف سائیں یونیورسٹی کے طالب علموں کو اپنے جال میں پھنساک ر ان سے دہشت گردی کی واردات کرتاتھا۔ذرائع نے بتایا کہ سانحہ صفورامیں ملوث دہشت گردوں نے اسماعیلی کمیونٹی کے بس پرفائرنگ کے وقت پہننے ہوئے کپڑوں پرخون کے داغ لگ جانے کے باعث فرارہوتے ہوئے ایک مقام پر پھینک کرانھیں جلا دیاتھا تاہم کپڑے مکمل جل نہیں سکے تھے تفتیش کے دوران پولیس نے دہشت گردوں کی نشاندہی پر سپر ہائی وے سے خون آلود کپڑے برآمد کر لیے تھے جن پرخون کے دھبے موجود تھے اور پولیس نے فائرنگ کے واقعے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے خون کے نمونے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے لیاقت میڈیکل یونیورسٹی جام شورو میں قائم لیب میں بھجوائے تھے جہاں دہشت گردوں کے کپڑوں پر لگے خون کے دھبے جاں بحق افرادکے خون کے نمونوں سے میچ کرگئے جسے تفتیشی ذرائع کی جانب سے بڑی اہمیت دی جارہی ہے۔