اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سانحہ صفورہ میں گرفتار دہشت گردوں کے تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے ہیں، دہشت گرد گروپ میں تقریبا 15 لوگ ہیں جن میں سے 8شوٹرز جبکہ دیگر ریکی اور دوسرے کام کرتے ہیں، سانحہ صفورہ کا منصوبہ گلشن اقبال کے ایک ہوٹل میں بنا، بس پر حملہ ایک دن پہلے کیا جانا تھا تاہم دہشتگردوں کے تاخیر سے پہنچنے پر حملہ ایک دن کے لیے ملتوی کردیا گیا، ذرائع کے مطابق سانحہ صفورہ کے گرفتار ملزمان کا جھوٹ پکڑنے والی مشین سے تفتیش کا سلسلہ جاری ہے، تحقیقاتی حکام بتاتے ہیں سانحہ صفورہ میں ملوث دہشتگردوں کا گروپ تقریبا 15دہشتگردوں پر مشتمل ہے،جن میں 7 سے 8 دہشتگرد شوٹرز ہیں جبکہ دیگر ریکی اور دیگر کام کرتے ہیں، کسی بھی دہشتگرد نے دوسرے کا گھر نہیں دیکھااورکسی کو دوسرے کا اصل نام نہیں معلوم،کوئی بھی دہشتگرد موبائل فون استعمال نہیں کرتا۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ سانحہ صفورہ کا منصوبہ گلشن اقبال کے ایک ہوٹل میں بنا تھا، منصوبے کا ماسٹر مائنڈ طاہر تھا اور اس سلسلے میں کئی میٹنگز ہوئی، طاہر ہر میٹنگ کا حصہ تھا، سانحہ صفورہ کے لیے ہر دہشتگرد کو مختلف پوائنٹس دیئے گئے تھے، اور حملہ ایک دن پہلے کیا جانا تھا اور تمام دہشتگرد موقع پر پہنچے بھی، تاہم دیر سے پہنچنے پر دہشتگردی کی انتہائی بھیانک واردات کو ایک دن کے لیے موخر کیا گیا، سانحہ صفورہ کی منصوبہ بندی طاہر نے ترتیب دی، ذہن میں یہ آئیڈیا انھیں گزرتے دیکھ کر آیا، سانحہ صفورہ میں 10 دہشتگرد شامل تھے جو ایک گاڑی اور موٹرسائیکلوں پر تھے۔
مزید پڑھئے:خواتین کے چہرے کی رنگت کب سرخ ہو جاتی ہے،سائنسدانو ں نے اہم رازسے پر دہ اٹھا دیا
تمام دہشتگردوں کے پاس اسلحہ تھا۔ دہشتگردوں کے پاس 2 کلاشنکوف اور 8 نائن ایم ایم پستول موجود تھے۔ بس کے اندر فائرنگ چار دہشتگردوں نے کی، جس میں ایک کلاشنکوف اور تین نائن ایم ایم پستول استعمال کیے گئے، فائرنگ میں استعمال ہونےو الی دو نائن ایم ایم پستولوں پر سائلنسر لگے ہوئے تھے۔