اسلام آباد(نیوزڈیسک)سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے ملک میں جاری دہشت گردی کی کارروائیوں میں ہندوستانی خفیہ ایجنسی ‘را’ کو ملو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ کراچی بھی ایک سوچی سمجھی سازش تھی۔رحمان ملک کا ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کررہے تھے۔ ان کاکہنا تھا کہ ‘را’ پاکستان کے قیام سے ہی اس کے خلاف سازشوں میں مصروف رہی ہے، جو بلوچستان میں بھی حالات کو خراب کررہی ہے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ‘را’ کے خلاف شواہد کو منظرعام پر لاکر اس معاملے کو ناصرف ہندوستانی حکام بلکہ اقوام متحدہ میں بھی اس معاملے کو اٹھائے اور ان شواہد سے متعلق پارلیمنٹ کو بھی اعتماد میں لے۔را’ کے کسی خاص سیاسی جماعت سے تعلق ہونے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کسی بھی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ وہ اس بارے میں اس وقت تک کچھ نہیں کہہ سکتے جب تک تفتیش جاری ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ بہت سی جماعتیں ملک موجود ہیں، لہٰذا بغیر تفتیش کیے کسی ایک کا نام لینا درست نہیں ہے۔انہوں نے ہندوستان پر ناراض بلوچ رہنماوں کو پاکستان کے خلاف اکسانے کا بھی الزام عائد کیا۔پی پی رہنما نے ناراض بلوچ رہنماوں حیربیار مری، براہمداغ بگٹی سے اپیل کی کہ وہ پاکستان واپس آکر ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔داعش کی موجودگی سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ داعش اور جنداللہ کے بارے میں ایک تفصیلی بریفنگ دے۔رحمان ملک کا مزید کہنا تھا کہ وہ داعش کی موجودگی کے بارے میں پہلے بھی بتا چکے ہیں اور ان کی اطلاعات کے مطابق داعش جنوبی پنجاب میں مضبوط گڑھ قائم کررہی ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کراچی بس حملے میں داعش کے پمفلٹ ملنے سے الجھن پیدا ہوئی ہے اور ہوسکتا ہے اس کا مقصد اس کے ذمہ داروں سے توجہ ہٹانا ہو۔انہوں نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ اگر داعش ملک میں موجود نہیں ہے تو حکومت کو چاہیے کہ وہ بتائے کہ یہ پمفلٹ کہاں سے پرنٹ کیے جاتے ہیں۔