اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں مریضوں کو آپریشن کے لئے 3 سے 5 سال کا وقت دیا جانے لگا۔ بے تحاشا مریضوں کی وجہ سے ہسپتال انتظامیہ بے بس ہو گئی اور سکیورٹی مسائل نے سر اٹھانا شروع کر دیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق حال ہی میں 45 سالہ محمد حمید کو پمز نے بتایا کہ اسے 34 مہینوں تک لنگڑا کے چلنا ہو گا کیونکہ ان کی ٹوٹی ہوئی ٹانگ کا آپریشن 6 دسمبر 2017ءکو ہو گا۔ محمد حمید کا کہنا ہے کہ مجھے اپنی سرجری کی تاریخ سن کر دکھ ہوا۔ ایک غریب مزدور سرجری کے لئے 3 سال تک کیسے انتظار کر سکتا ہے۔ انہوں نے ہسپتال کے ڈاکٹر علی کی دستخط شدہ سلپ بھی دکھائی اور وہ پنجاب ہائی وے ڈیپارٹمنٹ کا ایک ملازم بھی ہے۔ پمز کے ایک ترجمان وسیم خواجہ کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں مریضوں کا بےتحاشہ رش ہوتا ہے اس لئے مریضوں کو لمبی تاریخیں ملتی ہیں۔ پمز کے پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ حمید نامی شخص کا کیس منفرد ہے کیونکہ بعض اوقات مریض کو میڈیکل وجوہات کی بنائ پر لمبی تاریخیں آپریشن کے لئے دی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مزید ہسپتالوں کی ضرورت ہے کیونکہ دارالحکومت میں آخری ہسپتال 25 سال پہلے ہی تعمیر ہوا تھا۔ وفاقی محتسب کے حالیہ نوٹس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سی ٹی سکین اور ایم آر آئی کی مشینیں ٹھیک کام کر رہی ہیں تاہم وینٹی لیٹرز کی کمی ہے۔ واضح رہے کہ حال ہی میں کارڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر شاہد نواز کو پمز ہی میں قتل کر دیا گیا تھا. رپورٹ کے مطابق سی ٹی سکین مشین کام نہیں کر رہی تھی اور پمز میں ڈاکٹر شاہد نواز کے لئے وینٹی لیٹر بھی دستیاب نہیں تھا اور انہیں علاج کے لئے سی ایم ایچ راولپنڈی لے جایا گیا۔ وفاقی محتسب سلمان فاروق بھی پمز میں بدانتظامی کا نوٹس لے چکے ہیں اور 6 رکنی کمیٹی تشکیل دے چکے ہیں۔