پیر‬‮ ، 03 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

حکومت نے افغانستان کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کی باضابطہ تصدیق کردی

datetime 29  اکتوبر‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت نے افغانستان کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی کی باضابطہ تصدیق کر دی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ استنبول میں اسلام آباد اور کابل کے درمیان ہونے والی حالیہ بات چیت کسی قابلِ عمل نتیجے تک نہیں پہنچ سکی۔ تاہم، پاکستان اپنے شہریوں کو دہشت گردی کے خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات جاری رکھے گا۔

ایک سرکاری بیان میں عطااللہ تارڑ نے بتایا کہ پاکستان نے متعدد بار افغان طالبان سے رابطہ کیا اور انہیں بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے اپنے خدشات سے آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغان حکام سے بارہا مطالبہ کیا کہ وہ دوحہ معاہدے کے تحت کیے گئے وعدوں پر عمل کریں، مگر افسوس کہ افغان عبوری حکومت نے پاکستان مخالف عناصر کی پشت پناہی ختم نہیں کی۔

وفاقی وزیر کے مطابق طالبان حکومت کا رویہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ افغان عوام کے مفاد کے بجائے اپنی جنگی معیشت کو قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے قربانیاں دیں، لیکن پچھلے چار برسوں میں بھاری جانی و مالی نقصان کے بعد اب پاکستان کی صبر کی حد ختم ہو چکی ہے۔

عطااللہ تارڑ نے بتایا کہ قطر اور ترکیہ کی درخواست پر پاکستان نے افغان طالبان سے پہلے دوحہ اور پھر استنبول میں مذاکرات کیے، جن کا واحد ایجنڈا یہ تھا کہ افغان سرزمین کو دہشت گرد تنظیموں کے مرکز یا تربیتی اڈوں کے طور پر استعمال ہونے سے روکا جائے۔ انہوں نے دونوں ممالک کا مذاکرات کی میزبانی پر شکریہ بھی ادا کیا۔

ان کے مطابق مذاکرات کے چار روز میں افغان وفد نے بظاہر پاکستان کے موقف سے اتفاق تو کیا اور مہیا کیے گئے ٹھوس شواہد کو تسلیم بھی کیا، مگر کسی مرحلے پر یقین دہانی نہیں کروائی۔ انہوں نے کہا کہ افغان فریق مسلسل اصل مسئلے سے پہلو تہی کرتا رہا اور بات چیت کے دوران الزام تراشی اور وقت گزاری کی پالیسی اپنائی، جس کے باعث مذاکرات کسی نتیجے تک نہ پہنچ سکے۔

وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ پاکستان کے عوام کی سلامتی اولین ترجیح ہے۔ حکومت دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں اور ٹھکانوں کے خلاف تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔ عطااللہ تارڑ نے ایک بار پھر قطر، ترکیہ اور دیگر دوست ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرامن حل کی کوشش کی تاکہ دونوں ممالک اور خطے میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟


میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…