اسلام آباد (نیوز ڈیسک)دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا ہے کہ اگر امریکا پاکستانیوں کو اپنے ملک سے بے دخل کرتا ہے تو پاکستان ان کی ہر ممکن مدد کرے گا۔ اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے وضاحت کی کہ تارکین وطن کو امریکا سے نکالنے کا فیصلہ ایک نئے ایگزیکٹو آرڈر کا حصہ ہے۔ حکومت پاکستان، وزارت داخلہ کے ساتھ مل کر ان افراد کے کیسز میں معاونت فراہم کرے گی۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ امریکا نے 90 روز کے لیے امدادی پروگرام عارضی طور پر معطل کیا ہے تاکہ اس کی کارکردگی کا جائزہ لیا جا سکے، تاہم امید ہے کہ یہ پروگرام جلد دوبارہ شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان میں موجود امریکی وفد کا دورہ وزارت خارجہ کے زیر غور نہیں بلکہ یہ نجی سطح پر سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کے باہمی روابط کا حصہ ہے۔مزید برآں، ترجمان دفتر خارجہ نے امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ ان 40 ہزار افغان باشندوں کو اپنے ملک منتقل کرے جو افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد پاکستان میں مقیم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی افواج کے انخلا کے بعد جو اسلحہ افغانستان میں چھوڑا گیا تھا، وہ اب پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں استعمال ہو رہا ہے۔پاک امریکا تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے شفقت علی خان نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان رابطے برقرار ہیں اور اگر اعلیٰ سطحی روابط ہوتے ہیں تو میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔
غزہ کے باشندوں کو اردن یا مصر منتقل کرنے کے مجوزہ امریکی منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے اسے غیر منصفانہ قرار دیا۔پاک چین تعلقات پر اٹھائے جانے والے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی نہ صرف تاریخی بلکہ انتہائی مضبوط ہے۔ انہوں نے پاک چین تعلقات پر لگائے جانے والے بے بنیاد الزامات کی سختی سے مذمت کی اور کہا کہ پاکستان مکمل طور پر “ون چائنا پالیسی” پر قائم ہے۔بھارت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہی ہیں۔ علاوہ ازیں، مختلف ممالک میں قتل کی وارداتیں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا حصہ ہیں، اور پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتا ہے۔