مقبوضہ بیت المقدس ٗاسلام آباد(این این آئی)مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب دوبارہ جھڑپیں شروع ہوئی ہیں جس کے نتیجے میں مزی 50 افراد زخمی ہوگئے۔میڈیارپورٹس کے مطابق بیت المقدس میں ایک مقامی طبی کارکن نے بتایا کہ القدس میں فلسطینی شہریوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان تازہ جھڑپوں کے بعد کے
اسرائیلی پولیس کی نفری بڑھا دی گئی ہے۔ہلال احمر فلسطین کے مطابق تازہ جھڑپوں میں القدس اور اس کے اطراف میں 53 زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 8 کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ ہلال احمر کے مطابق اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی شہریوںپر آنسوگیس کی شیلنگ، دھاتی گولیوں اور صوتی بموں کا استعمال کیا گیا۔فلسطینی ہلال احمر کے ترجمان نے بتایا کہ ہفتے کی شام پرانے بیت المقدس میں فلسطینی شہریوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ الشیخ جراح، باب العامود اور باب الزاھرہ کے مقامات پر فلسطینیوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔دوسری جانب سابق وزیر داخلہ و پیپلز پارٹی سینئر رہنما سینیٹر رحمان نے کہا ہے کہ مسجد اقصی میں نمازیوں پر اسرائیلی فورسز کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، پرامن نمازیوں پر اسرائیلی فورسز کا وحشیانہ حملہ تمام انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی ادارے فلسطین اور کشمیر پر خاموشی توڑ دیں۔
اتوار کو سابق وزیر داخلہ و پیپلز پارٹی سینئر رہنما سینیٹر رحمان نے فلسطین پر منعقدہ ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسجد اقصی میں نمازیوں پر اسرائیلی فورسز کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی ادارے فلسطین اور کشمیر پر خاموشی توڑ دیں۔ انہوںنے کہاکہ پرامن نمازیوں پر اسرائیلی فورسز کا وحشیانہ حملہ تمام انسانی حقوق کی بدترین
خلاف ورزی ہے ۔انہوںنے کہاکہ عالمی ادارہ صحت سے اپیل ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو کورونا ویکسین فوری طور پر بھیجیں، کشمیری وبا کے انتہائی مشکل وقت میں کرفیو کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کرفیو کیوجہ سے مقبوضہ کشمیر میں عوام کی صحت اور اسپتالوں تک رسائی مشکل ہے،مختلف بھارتی جیلوں میں قید حریت رہنماؤں اور کارکنوں کی حالت پر
شدید تشویش ہے، کورونا میں اضافے کی وجہ سینظربند کشمیری رہنماؤں کی زندگی خطرات میں ہے، اقوام متحدہ کشمیری رہنماؤں کی رہائی کے لئے اپنا کردار ادا کرے، کانفرنس میں شریک سفارت کار اور پارلیمنٹرین کو مقبوضہ کشمیر دورہ کرنا چاہیے، دورے کا مقصد وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مشاہدہ اور مفت دوائیں فراہم کرنا ہو، مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے مسئلے پر ماہانہ سیمینار کا انعقاد کیا کرینگے،