راولپنڈی (این این آئی)پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابرافتخار نے پاکستان کے 16شہروں میں فوج کی تعیناتی کی تصدیق کرتے ہوئے کہاہے کہ عوام کا اعتماد افواج پاکستان کا اثاثہ ہے،کسی قسم کا انٹرنل سیکیورٹی الاؤنس نہیں لیا جائے گا، آزمائش کی گھڑی میں پاکستان آرمی
اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے عوام کی صحت اور حفاظت کیلئے ہر ممکن اقدام کریگی،ملک کے طول و عرض میں ہر کونے پر پہنچ کر عوام کی حفاظت یقینی بنائیں گے،،کورونا کی تیسری لہر پہلی دونوں سے کہیں زیادہ خطرناک اور جان لیوا ثابت ہو رہی ہے،شدید متاثرہ مریضوں کی تعداد میں بے پناہ اضافے سے صحت کا ڈھانچہ شدید دباؤ کا شکار ہے،کورونا کی صورت حال برقرار رہی تو صنعت کے لیے مختص آکسیجن بھی صحت کے شعبے کے لیے وقف کرنا پڑ سکتی ہے۔ پیر کو ڈی جی آئی ایس پی آر نے ملک میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران پاک فوج کی تعیناتی کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اس وقت کورونا کی تیسری لہر جاری ہے اوریہ لہر پہلی دونوں سے کہیں زیادہ خطرناک اور جان لیوا ثابت ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا بالخصوص ہمارا خطہ اس وبا سے شدید متاثر ہو رہا ہے، وبا کی شدت اور تیز رفتار پھیلاؤ کی وجہ سے اموات میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، شدید متاثرہ مریضوں کی تعداد میں بے پناہ اضافے سے صحت کا ڈھانچہ شدید دباؤ کا شکار ہے۔انہوںنے کہاکہ ملک میں اس وقت آکسیجن کی کل پیداوار کا 75 فیصد سے زائد صحت کے شعبے کے لیے مختص ہے، کورونا کی صورت حال برقرار رہی تو صنعت کے لیے مختص
آکسیجن بھی صحت کے شعبے کے لیے وقف کرنا پڑ سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت کووڈ-19 سے متاثرہ 90 ہزار فعال کیسز موجود ہیں، مثبت شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں 51 شہروں میں مثبت شرح 5 فیصد سے زیادہ ہے جبکہ اسلام آباد، پشاور، مردان، نوشہرہ، چارسدہ، صوابی،
راولپنڈی، لاہور، فیصل آباد، ملتان، بہاولپور، گجرانوالا، کراچی اورحیدر آباد، کوئٹہ اور مظفرآباد بالخصوص وہ شہر ہیں جہاں مثبت شرح انتہائی زیادہ ہے۔انہوںنے کہاکہ ان 16 شہروں میں اس ہی مناسبت سے پاکستان آرمی کی تعیناتی کردی گئی ہے۔میجرجنرل بابر افتخار نے کہا کہ 23 اپریل کو اب تک کورونا کی وجہ سے سب سے زیادہ
اموات ہوئیں، جس میں 157 افراد اس دن کورونا کی وجہ سے اپنی زندگی سے محروم ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں 570 افراد وینٹی لیٹرز پر ہیں اور 4 ہزار 300 کورونا سے متاثرہ افراد کی حالت تشویش ناک ہے، چند شہروں اورہسپتالوں میں 90 فیصد سے زائد وینٹی لیٹرز بھرے ہوئے ہیں۔ان ہوںنے کہاکہ اپریل میں کورونا
سے اموات کا تناسب سب سے زیادہ رہا ہے، 26 فروی 2020 سے آج تک پاکستان میں اس وبا کی وجہ سے 17 ہزار 187 افراد اپنے پیاروں سے بچھڑ چکے ہیں۔کورونا سے ہونے والے نقصانات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا میں کورونا کی وجہ سے شرح اموات 2.12 فیصد ہے اس وبا کے دوران پاکستان میں پہلی مرتبہ
دنیا کے مقابلے میں شرح اموات بڑھ کر 2.16 فیصدہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ 23 اپریل کو وزیراعظم کی سربراہی میں قومی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں چیف آف آرمی اسٹاف بھی موجود تھے۔انہوںنے کہاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت اورباہمی رضامندی سے این سی سی نے کورونا وبا کی تیسری لہر پر قابو پانے
کے لیے چند غیر طبی مداخلت کے حوالے سے چند اہم اور بروقت فیصلے کیے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ وبا کی اس بگڑتی ہوئی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے، عوام کی حفاظت اور صحت عامہ کے تحفظ کے لیے وفاقی حکومت کے احکامات کے مطابق ملک بھر میں پاکستان آرمی آرٹیکل 245 کے تحت سول ادارو کی معاونت
کے لیے طلب کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام کا اعتماد افواج پاکستان کا اثاثہ ہے، آزمائش کی اس گھڑی میں پاکستان آرمی اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے عوام کی صحت اور حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی اورملک کے طول و عرض میں ہر کونے پر پہنچ کر عوام کی حفاظت یقینی بنائیں گے۔انہوںنے کہاکہ
کورونا وبا کے خلاف حفاظتی تدابیر پر عمل درآمد اور امن و عامہ کی بنیادی ذمہ داری سول اداروں کی ہے۔ میجر جنرل بابرافتخار نے کہا کہ پاکستان آرمی ایمرجنسی ریسپونڈر کے طور پر وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھرپور معاونت کرے گی۔انہوں نے کہا کہ صبح 6 بجے سے ملک کے طول و
عرض میں ہر ضلعے کی سطح پر فوج کے جوان سول اداروں کی مدد کے لیے پہنچ چکے ہیں، آرٹیکل 245 کے تحت ملک بھر میں ہر انتظامی ڈویژن کی سطح پر ایک ٹیم تعینات کر دی گئی ہے۔انہوںنے کہاکہ تمام ڈویژن کی سطح پر ان ٹیموں کی سربراہی برگیڈیئرز رینک کے افسر کریں اور ہر ضلعے کی سطح پر لیفٹیننٹ کرنل کی
سربراہی میں فوجی جوان سول انتظامیہ کی مدد کے لیے پہنچ چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان آرمی کے جوانوں کی تعیناتی کا بنیادی مقصد سول حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی معاونت ہے۔ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ پاکستان آرمی نے اس تعیناتی کے دوران پچھلی مرتبہ کی طرح کسی قسم کے انٹرنل سیکیورٹی الاؤنس نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔