پیر‬‮ ، 09 جون‬‮ 2025 

جو بائیڈن انتظامیہ کا پاکستان کے ساتھ مستقبل میں  تعلقات کے حوالے سے اہم بیان سامنے آگیا

datetime 20  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی ) امریکا کے نامزد دفاعی سربراہ جنرل لائیڈ جے آسٹن نے کہا ہے کہ جو بائیڈن انتظامیہ پاکستان کو افغانستان کے امن عمل میں ایک ضروری ساتھی کے طور پر دیکھتی ہے اور علاقائی عناصرکو امن عمل خراب کرنے سے روکنے کے لیے کام بھی کرے گی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جنرل لائیڈ جے آسٹن امریکی سینٹرل کمانڈ کے سابق سربراہ ہیں اور

اگر امریکی سینٹ منظور کردیتی ہے تو وہ نئے سیکریٹری دفاع ہوں گے جبکہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے سابق عہدیدار ٹنی بلنکین امریکا کے نئے سیکریٹری اسٹیٹ ہوں گے۔سینیٹ کی مسلح افواج کمیٹی کے ایک سوال کا جوب دیتے ہوئے جنرل لائیڈ آسٹن نے کہا کہ افغانستان میں کسی بھی امن عمل کے لیے پاکستان ایک انتہائی ضروری ساتھی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میں افغان امن عمل کو بگاڑنے کے لیے کام کرنے والے علاقائی عناصر کو روکتے ہوئے ایک علاقائی اپروچ کی حوصلہ افزائی کروں گا جو پڑوسی ممالک مثلا پاکستان سے حمایت حاص کرے۔جنرل لائیڈ آسٹن سے سوال کیا گیا کہ بحیثیت سیکریٹری دفاع وہ امریکا کے پاکستان کے ساتھ تعلقات میں کیا تبدیلیاں تجویز کریں گے تو ان کا کہنا تھا کہ میں ہمارے مشترکہ مفادات پر توجہ دوں گا جس میں بین الاقوامی فوجی تعلیم و تربیت فنڈز کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے مستقبل کے فوجی رہنماں کی تربیت بھی شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں ہونے والے کسی بھی تصفیے میں اہم کردار ادا کرے گا، ہمیں القاعدہ اور داعش خراسان کو شکست دینے اور علاقائی استحکام کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔نامزد سیکریٹری دفاع سے سوال کیا گیا کہ چونکہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ستمبر 2018 میں پاکستان کو سیکیورٹی امداد روک دی تھی تو کیا انہوں نے امریکا کے ساتھ پاکستان کے تعاون میں کوئی تبدیلی محسوس کی ہے؟جس پر جنرل لائیڈ آسٹن نے جواب دیا کہ ‘میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان نے افغان امن عمل کی حمایت میں امریکی درخواستوں پر عمل کرنے کے لیے تعمیری اقدامات اٹھائے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارت مخالف گروہوں مثلا لشکرِ طیبہ اور جیش محمد کے خلاف بھی اقدامات اٹھائے

حالانکہ ان کی پیش رفت ابھی نامکمل ہے۔جنرل لائیڈ آسٹن نے اعتراف کیا کہ ہوسکتا ہے سیکیورٹی امداد کی معطلی کے علاوہ بھی کئی پہلو پاکستان کے تعاون پر اثر انداز ہوئے ہوں جس میں افغانستان مذاکرات اور پلوامہ حملے کے بعد پیدا ہونے والی خطرناک کشیدگی شامل ہے۔امریکی جنرل سے پوچھا گیا کہ وہ پاکستان پر اثر انداز ہونے کے لیے کیا حربے اور آپشنز استعمال کرں گے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں پاکستان پر دبا ئوڈالوں گا کہ وہ اپنی سرزمین کو عسکریت پسندوں کی پناہ گاہ اور پر تشدد انتہا پسند تنظیوں کے لیے استعمال ہونے سے روکے، پاکستان کی فوج کے ساتھ تعلقات استوار رکھنے سے امریکا اور پاکستان کے کلیدی امور پر تعاون کرنے کی راہیں کھلیں گی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیرا کوٹا واریئرز


اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…