اسلام آباد (این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے بلوچستان میں ہزارہ برداری کے کان کنوں کی ہلاکت کو افسوس ناک واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ کی بنیاد 80 کی دہائی سے ملتی جب افغان جہاد شروع ہوا اور اس میں پاکستان نے بھی شریک ہوا اور نتیجے میں فرقہ وارانہ فسادات نے جنم لیا،ہزارہ برادری کو مکمل تحفظ اور
سیکیورٹی کا یقین دلائیں گے، کرک مندر کے تمام ملزمان گرفتار ہیں، مندردوبارہ تعمیر کرینگے،میں نے مغرب میں اسلاموفوبیا کا ارتقا دیکھا ہے،ناموس رسالت ؐ کیلئے اسلامی ریاستوں کے سربراہان کو یک زبان ہونا پڑیگا،بھارت میں آر ایس ایس سے متاثر افراد کی حکومت ہے،پاکستان اور بھارت کے بگڑے ہوئے تعلقات کی بنیادی وجہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر عائد ہوتی ہے، نو منتخب امریکی صدرجوبائیڈن انتظامیہ سے کشمیر معاملے پر کردار ادا کرنے کے لیے بات کروں گا، بھارت کو چین کے مقابلے میں کھڑا کرنے کی حکمت عملی بہت بڑی غلطی ہوگی،’جوبائیڈن انتظامیہ صرف بھارت، پاکستان سے تعلقات میں توازن رکھے،پاکستان نے امریکا کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں، جوبائیڈن انتظامیہ ہماری قربانیاں دیکھے،پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا، مجھ پر کوئی دباؤ نہیں اور نہ ہی ڈال سکتا ہے، ہم جمہوری ملک ہیں،کورونا ویکسین کیلئے چین سے رابطے میں ہیں، سب سے پہلے فرنٹ لائن ورکرز کو دینگے، اس کے بعد 60 سال سے زائد عمر کے لوگوں کو ویکسین لگائی جائیگی،پاکستان اور ترکی کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں، کشمیر سے متعلق ترکی کی حمایت کو ہم نہیں کبھی بھول
سکتے۔ بدھ کو ترکی کے نجی ٹی وی چینل کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مذہبی انتہاپسند مسلح افراد اب دہشت گرد تنظیم داعش کا روپ دھار چکے ہیں۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم انہیں مکمل تحفظ اور سیکیورٹی کا یقین دلائیں گے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کا یکساں حقوق حاصل ہیں جبکہ ریاست کی
بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کے حقوق کا تحفظ کرے۔وزیر اعظم نے کہاکہ قائداعظم نے پاکستان کیلئے مدینہ کی ریاست کو بنیاد بنایا تھا، قائد ریسرچ اور تعلیم کوعام کرنا چاہتے تھے،ریاست مدینہ میں اقلیتوں کو برابری کی بنیاد پر حقوق حاصل تھے۔عمران خان نے کہا کہ مذہبی منافرت کا اور ایک واقعہ خیبرپختونخوا کے علاقے کرک میں
پیش آیا جہاں مندر کو نذرآتش کیا گیا، حکومت نے فوری اقدامات کے تحت تمام ملزمان کو گرفتار کیا اور وعدہ کیا کہ مندر دوبارہ تعمیر کریں گے،یہ دہشت گرد زیادہ تر داعش کے ساتھ منسلک ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مغربی تہدیب نے ہمیں اس لیے چھوڑ دیا کہ مسلم ممالک نے تعلیم کے فروغ کے لیے زور دینا ترک کردیا۔اسلامو فوبیا سے
متعلق سوال کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے مغرب میں اسلاموفوبیا کا ارتقا دیکھا ہے، سلمان رشدی نے پیغمبر اسلام حضرت محمد ؐ پر توہین پر مبنی کتاب لکھی جس کے نتیجے میں مسلمانوں کا سخت ردعمل آیا تو مغرب نے سمجھا کہ اسلام آزادی اظہار کے مخالف ہے۔انہوں نے کہا کہ مغرب مذہب کو اس طرح
نہیں دیکھتا یا سمجھتا جیسے ہم کرتے ہیں اس کے نتیجے میں مسلمانوں اور مغربی خصوصی طور پر یورپی ممالک کے مابین فاصلے بڑھتے چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد فاصلے مزید بڑھ گئے اور ساتھ ہی اسلاموفوبیا کا رحجان بھی تیزی سے بڑھنے لگا۔انہوں نے کہاکہ یہودی مغربی اور یورپی ممالک کو ہولو کاسٹ کے
معنی بتانے میں کامیاب ہوگئے۔عمران خان نے کہا کہ یہودی ہولوکاسٹ کے معاملے میں یکجان ہیں اور ان میں موجود اتحاد کی وجہ سے مغربی معاشرے اور میڈیا میں ایسی کوئی بات نہیں کی جاتی جو ان کے جذبات کو مجروع کرے۔انہوں نے کہا کہ جب نیوزی لینڈ میں ایک سفید فام شخص نے مسجد میں مسلمانوں کو قتل کیا تو کسی
نے کرسچن دہشت گردی تک نہیں کہا اور مغربی میڈیا نے سفید فام انتہا پسند قرا ردیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ جب کوئی انتہا پسند مسلمان کسی پرتشدد واقعے میں ملوث ہوتا ہے تو مغربی میڈیا مذہب یعنی اسلام کو دہشت گردی سے جوڑ دیتا ہے۔انہوں نے کہاکہ مغرب سمجھنے سے قاصر ہے کہ ہم اپنے نبی ؐ سے کتنی محبت کرتے ہیں، ناموس
رسالت ؐ کیلئے اسلامی ریاستوں کے سربراہان کو یک زبان ہونا پڑیگا، اسلامی رہنماؤں کو مغربی ملکوں کے لوگوں کو اسلام کے بارے میں بتاناچاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ فرانسیسی صدر مائیکرون کے دور میں فرانس میں حجاب پر پابندی عائد کی گئی، مساجد میں چھاپے مارے گئے،زیادہ تر مسلم رہنما مغربی معاشرے کو اندر سے نہیں جانتے
جبکہ میں مغرب میں بہت وقت گزار چکا ہوں۔ مغرب میں رہ چکا ہوں،اس لیے مغربی معاشرے میں اسلامو فوبیا سے اچھی طرح واقف ہوں،فرانس میں اسلامو فوبیا کامسئلہ درست طریقے سے نہیں نمٹایا جا رہا۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے بگڑے ہوئے تعلقات کی بنیادی وجہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر عائد ہوتی ہے۔پاک
بھارت تعلقات سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہاکہ نریندرمودی کو اس کے ماضی کے حوالے سے دیکھنا چاہیے،آرایس ایس کے بانی ہٹلر کے نظریات سے براہ راست متاثر تھے،مودی کی حکومت آرایس ایس کے نظریات کوعملی جامہ پہنارہی ہے، آرایس ایس کی وردی بھی نازیوں سے متاثر ہو کر بنائی گئی تھی۔وزیراعظم نے
کہا کہ بھارت پر 700سال مسلمانوں اور 200 سال انگریزوں نے حکومت کی،شدت پسند ہندو اب غصہ مسلمانوں اور مسیحی برادری پرنکال رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعدمودی سے تعلقات بہترکرنے کی کوشش کی، نریندرمودی کی جانب سے کوئی مثبت ردعمل نہیں ملا۔ انہوں نے پاکستان دشمنی کی بنیاد پر الیکشن
لڑا،مودی گجرات کا وزیراعلیٰ تھا تو ہزاروں مسلمانوں کو شہید کیا گیا،بھارت میں نسل پرستی کیماحول کاذمہ دارنریندرمودی ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ سلامتی کونسل کی قراردادیں کشمیریوں کوحق خودارادیت دیتی ہیں، کشمیری قیادت کو جیلوں میں قیداورگھروں میں نظربندکیاجارہاہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت جانتا ہے کہ ریفرنڈم میں
مقبوضہ کشمیر کے عوام پاکستان کا انتخاب کریں گے اس لیے کبھی ریفرنڈم نہیں کرایا۔انہوں نے کہاکہ دوایٹمی ریاستوں کے درمیان جنگ نہیں ہوسکتی، پاکستان کشمیرکامقدمہ بین الاقوامی پلیٹ فارمزپرلڑ رہا ہے۔امریکی صدر سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ بائیڈن انتظامیہ مقبوضہ
کشمیر پر موقف رکھتی ہے، میں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کی تھی، اسی طرح میں بائیڈن انتظامیہ سے کردار ادا کرنے کے لیے بات کروں گا۔پاک امریکا سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس سے متعلق میں کوئی پریڈکیشن نہیں کر سکتا،چین سے نمٹنے کیلئے بھارت کو آگے لایا جا رہا ہے، پاکستان نے
امریکا کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں۔ افغانستان میں سوویت یونین کیخلاف لڑے، تاہم اس کے بعد امریکا نے ہم پر پابندی لگا دی جس کے بعد ہم نے اس گروپوں کو چھوڑ دیا۔انہوں نے کہا کہ 2001ء میں اسی گروپ (افغان طالبان) کیخلاف امریکا افغانستان میں لڑنے آیا، انہوں نے وہاں لڑائی لڑی، جس کے باعث پاکستان میں بھی
دہشتگردی کو دیکھنے کو ملی اور ہمیں 70 ہزار سے زائد جانیں گنوانا پڑیں۔ ہم نے اس کی بہت بھاری قیمت چکائی ہے،ہم چاہتے ہیں کہ بائیڈن انتظامیہ ہماری قربانیوں کو دیکھے۔اسرائیل سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا، اگر ہم انہیں تسلیم کر لیتے ہیں، تو کشمیر کے
موقف سے پیچھا ہٹنا پڑے گا۔ میں قائد کے ویژن کا قائل ہوں جو انہوں نے اسرائیل سے متعلق دی تھی، ہم اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے، مجھ پر کوئی دباؤ نہیں اور نہ ہی ڈال سکتا ہے، ہم جمہوری ملک ہیں۔کورونا وائرس کی ویکسین سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم چین سے رابطے میں ہیں، ہم سب سے
پہلے فرنٹ لائن ورکرز کو دینگے، اور اس کے بعد 60 سال سے زائد عمر کے لوگوں کو ویکسین لگائی جائے گی۔پاکستان او ترکی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں، ہمارے قومی زبان اْردو کے زیادہ تر الفاظ ترک زبان سے ہیں،کشمیر سے متعلق ترکی کی
حمایت کو ہم نہیں کبھی بھول سکتے، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد ملائیشیا اور ترکی نے ہماری بہت حمایت کی۔اردگان سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میں ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد نے اپنے ملک کے لیے بہت کام کیا، اسی طرح ترک صدر رجب طیب اردوان نے بھی اسی طرح اپنے ملک کے لیے بہت کام کیا۔ اس وقت ترکی ترقی کر رہا ہے، دونوں میرے لیے بہت اہم ہیں،کئی معاملات میں میرے اور ترک صدر کے خیالات ملتے ہیں، ترکی کے ساتھ تعلقات کو مضبوط شراکت داری میں بدلنا چاہتے ہیں۔