اتوار‬‮ ، 02 جون‬‮ 2024 

نہ تو پارٹی سے نکالے جانے کا کوئی نوٹس بھیجا گیا اور نہ ہی فرد جرم عائد کی گئی،ایک ڈکٹیٹرانہ انداز میں پارٹی سے نکال دیا گیا حافظ حسین احمد، مولانافضل الرحمن کیخلاف پھٹ پڑے

datetime 26  دسمبر‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی)جمعیت العلمائے اسلام (ف) کی مجلس عامہ کی جانب سے کیے جانے والے فیصلے کے تحت پارٹی سے نکالے جانے والے سینئر سیاستدان حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوریت کے قیام اور اظہار رائے کی آزادی کے دعویدار جمعیت میں موروثیت کے قائل ہیں۔

ایک انٹرویومیں حافظ حسین احمد نے کہا کہ انہوں نے جمعیت العلمائے اسلام میں اس وقت شمولیت اختیار کی تھی جب مرحوم مولانا مفتی محمود سربراہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ 1973 میں جب انہوں نے شمولیت اختیار کی تھی تو اس کی رسید حضرت مولانا مفتی محمودنے باقاعدہ اپنے دستخط سے دی تھی ، مولانا فضل الرحمان نے جمعیت میں شمولیت 80ـ81 میں اختیار کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح مولانا شیرانی بھی جمعیت کے بانی اراکین میں سے ہیں۔سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا کہ نہ تو جمعیت العلمائے اسلام (ف) سے نکالے جانے کا انہیں کوئی نوٹس بھیجا گیا اور نہ ہی فرد جرم عائد کی گئی بلکہ ایک ڈکٹیٹرانہ انداز میں پارٹی سے نکال دیا گیا جس کی اطلاع میڈیا کے ذریعے مجھے ملی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے یاد دلایا کہ جب مولانا شیرانی نے مولانا فضل الرحمان کے مقابلے میں صدارت کیلئے اپنا نام تجویز کیا تھا جیسا کہ کسی بھی شخص کا جمہوری حق ہے تو اس وقت مولانا فضل الرحمان نے پشاور میں

تین دن تک جنرل کونسل کا اجلاس نہیں ہونے دیا تھا کیونکہ ان کی خواہش اور کوشش تھی کہ وہ بلامقابلہ صدر منتخب ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت چند افراد نے مداخلت کی تھی اور اکھٹے رکھنے کے لیے مولانا شیرانی کو سمجھایا تھا کہ وہ اس مرتبہ اپنا نام واپس لے لیں اور آئندہ اپنا

نام پیش کریں تو وہ بات مان گئے تھے۔جے یو آئی کے بنیادی آئین کے حوالے سے انہوں نے تسلیم کیا کہ ابتدا میں ایک دو مرتبہ کے بعد پھر کسی اور کے لیے عہدہ چھوڑنا ہوتا تھا اورصدر منتخب ہونا ممکن نہیں تھا تاہم جب مولانا فضل الرحمان منتخب ہوئے تو پہلے انہوں نے کوشش کی کہ

انہیں تاحیات صدر منتخب کرلیا جائے مگر جب مخالفت ہوئی تو پھر چھوٹی ترمیم کی جس کے تحت اب وہ مسلسل صدر ہیں۔مولانا فضل الرحمان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اپنے بھائی، بیٹے، برادر نسبتی اور چند دیگر رشتہ داروں کو جن کی تعداد 15/46 بنتی ہے، کو انہوں نے ٹکٹیں دیں اور

پرانے لوگوں کو بائی پاس کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح سینیٹ کے ٹکٹوں میں ہوا جس کی باقاعدہ شکایات بھی کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی اجلاس میں اس پر بات بھی کی گئی اور وجہ بھی سامنے تھی۔حافظ حسین احمد نے کہا کہ ایک ٹی وی اینکر نے ان سے پوچھا کہ آپ کہتے ہیں

کہ اسلام آباد میں میرے پاس جھونپڑی بھی نہیں ہے تو جس کروڑوں روپے مالیت کے بنگلے میں بیٹھے ہیں، یہ کس کا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ یہ دوست نے لے کر دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہرمرتبہ اور ہروقت خاموش رہنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش تھی کہ گھر کی

باتیں گھر میں رہیں تو پارٹی میں سوالات اٹھائے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہی چاروں افراد جنہوں نے اعتراضات کیے تھے وہ پارٹی سے نکال دیے گئے ہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مولانا گل نصیب خان کو ٹکٹ ملا جیسا کہ پارٹی کا فیصلہ تھا تاہم وہ الیکشن ہار گئے جب کہ بھائی جیت

گئے تو یہ سب کیسے ہوا؟ انہوں نے کہا کہ چار افراد کو نکالنے کے ساتھ ہی یہ حکم بھی جاری کیا گیا ہے کہ جو ان سے ملا اس کو بھی نکال دیں گے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ یہ جمہوریت کی کون سی قسم ہے کہ اختلاف رائے سب سے بڑا جرم قرار دے دیا گیا؟ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ

مجھ سے تو پہلے بھی دو تین مرتبہ اختلاف ہو چکا ہے اور مجھ سے عہدے وغیرہ واپس لیے جا چکے ہیں جبکہ اس مرتبہ میرا بنیادی قصو یہ تھا کہ جب کوئٹہ جلسے میں میاں نواز شریف نے فوجی قیادت پر الزامات عائد کیے تو میں نے برملا کہا کہ یہ نواز شریف کا ذاتی مؤقف ہے اور

پی ڈی ایم یا جے یو آئی کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔حافظ حسین احمد سے جب پوچھا گیا کہ پی ڈی ایم کا مستقبل کیا ہوگا؟ تو انہوں نے برملا کہا کہ ہم نے ابتدا میں کہا تھا کہ یہ استعفے نہیں دیں گے تو اب نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح اس بات کی بھی نشاندہی کی تھی کہ آزادی مارچ کی طرح دھوکہ دیں گے تو وہ بھی قریب ہے۔حافظ حسین احمد نے کہا کہ ہم سب جمعیت العلمائے اسلام پاکستان کے اراکین تھے اور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ف کا اضافہ تو مولانا فضل الرحمان نے کیا تھا، آئندہ کی حکمت عملی سے متعلق سوچ بچار کریں گے اورمشاورت بھی ہو گی۔

موضوعات:



کالم



صرف ایک زبان سے


میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…